کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 189
فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے جن کے دو دو اور کسی کے تین تین اور کسی کے چار چار پرَ ہیں اور وہ اپنی مخلوق میں جو چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے، بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ اس آیت میں آنے والے لفظ اَجنحۃ کے متعلق مسٹر پرویز لکھتے ہیں : ’’سورۃ فاطر میں ’ملائکہ‘ کے متعلق کہا ہے أولی اجنحۃ (۳۵/۱ )… ا س کے لفظی معنی ہیں بازوؤں (پروں ) والے۔‘‘ (لغات القرآن: ج۱/ ص۴۴۳) اگرچہ اس کے بعد مسٹر پرویز نے اس لفظ کا مجازی معنی گھڑ کر ڈنڈی مارنے کی کوشش کی ہے لیکن ہمیں اس کی چنداں ضرورت نہیں ہے۔ کیونکہ اہل اصول کے ہاں یہ بات طے شدہ ہے کہ حقیقی معنی کے ہوتے ہوئے مجاز کی طرف رجوع کرنا جائز نہیں ہے۔اسی طرح سورۂ زخرف میں ارشاد الٰہی ہے: ﴿ وَجَعَلُوْا الْمَلٰئِکَةَ الَّذِيْنَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا﴾ (زخرف: ۱۹) ’’یعنی انہوں نے فرشتوں کو جو اللہ تعالیٰ کے بندے ہیں ، اس کی بیٹیاں بنا ڈالا۔‘‘ نیز ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلْ يَتَوَفّٰکُمْ مَلَکُ الْمَوْتِ الَّذِیْ وُکِّلَ بِکُمْ ثُمَّ اِلٰی رَبِّکُمْ تُرْجَعُوْنَ﴾(السجدۃ:۱۱) ’’یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! بتادیں کہ موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر کیا گیا ہے، تمہیں فوت کرتا ہے، اس کے بعد تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاتے ہو۔‘‘ پرویز نے اس آیت میں ’ملک‘ کامعنی کائناتی قوتوں سے کیا ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ’ملک‘ کا لفظ واحد ہے جو قرآنِ کریم میں ہے، اور کائناتی قوتیں ’جمع‘ہے جو پرویز صاحب نے اس کا مفہوم بتایا ہے ۔ تو کیا مسٹر پرویز یہ سمجھتے ہیں کہ معاذ اللہ، اللہ تعالیٰ سے ملائکہ کی بجائے لفظ ’ملک‘ لانے میں ذہول ہوگیاہے یا مسٹر پرویز ہی ’مفہوم القرآن‘ کے نام سے لوگوں کو گمراہ کرنے کے درپے ہیں ۔ من مانے مفہوم کی دلیل لانے کی ایک ناکام کوشش جس شخص کا عقیدہ اور عمل قرآن و سنت کے ٹھوس دلائل پر مبنی ہوتا ہے، وہ اسے علیٰ وجہ البصیرت اختیار کرتا ہے اور بادِمخالف اس کے اس نظریہ میں کسی قسم کا تزلزل پیدا نہیں کرسکتی، لیکن جس شخص کے نظریات خود ساختہ ہوں جنہیں اہل علم و عقل آسانی سے قبول کرنے کے لئے تیار نہیں ہوتے تو اسے اپنے اعتقادات و نظریات کو لوگوں میں مقبول بنانے کے لئے خارجی سہاروں کی ضرورت پیش آتی ہے، جیسا کہ مسٹر پرویز نے ملائکہ کے بارہ میں اپنے خود ساختہ نظریہ کو لوگوں سے منوانے کے لئے مفتی محمد عبدہٗ کا سہارا لیا ہے اور کہا : ’’مفتی محمد عبدہٗ نے اپنی تفاسیر ’المنار‘ میں لکھاہے کہ یہ امر ثابت ہے کہ کائنات کی ہر شئی کے اندر ایک قوت ایسی ہے ، جس پر اس چیز کا دارومدار ہے اور جس کے ساتھ اس شے کا قوام و نظام قائم