کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 188
’ابلیس و آدم‘ کے سابقہ اقتباس کے مطابق یہ انسان کی داخلی قوتیں ہیں اور بقول پرویز یہ ملائکہ کا قرآنی مفہوم بھی ہے تو صاحب ِقرآن صلی اللہ علیہ وسلم کو اس قرآنی مفہوم کے ساتھ بدرجہ اَتم متصف ہونا چاہئے تھا، کم ازکم آپ کو تو اپنے مَلک(فرشتہ) از ملائکہ ہونے کی نفی نہیں کرنا چاہئے تھی کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عملی میدان میں قرآنی مفاہیم و مطالب کی چلتی پھرتی تصویر تھے او رجب رِزق پیدا کرنے والی قوتیں (ملائکہ) آپ میں مکمل طورپر موجود تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خواہ مخواہ ’ملک‘ از ملائکہ قرار پاتے ہیں ۔مگر اس کے برعکس قرآنِ کریم میں یہ وضاحت موجود ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ببانگ ِدہل اپنے ملک از ملائکہ ہونے کی نفی کرتے تھے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلْ لاَ اَقُوْلُ لَکُمْ عِنْدِیْ خَزَائِنُ اللّٰهِ وَلاَ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلاَ اَقُوْلُ لَکُمْ اِنِّیْ مَلَکٌ، اِنْ اَتَّبِعُ اِلاَّ مَايُوْحیٰ اِلَیَّ…﴾ (الانعام: ۵۰) ’’اے پیغمبر! تم ان لوگوں سے کہہ دو کہ میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کے خزانے ہیں اور نہ ہی میں غیب جانتا ہوں ، اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ میں ’ملک‘ ہوں ، میری حیثیت تو فقط یہ ہے کہ اس بات پر چلتا ہوں جو خدا کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے۔‘‘ پھر ملائکہ کی دوسری تعبیر مسٹر پرویز اندھیرے میں تیر چلانے اور نادانوں کی طرح ٹامک ٹوئیاں مارنے کے بہت عادی تھے اسی وجہ سے ان کی تصنیفات، تضادات کا پلندہ ہیں ۔ ان کی تالیفات کا مطالعہ کرنے والے کو ان میں ایک خواب کی مختلف تعبیروں سے واسطہ پڑتا ہے، ہوسکتا ہے ایسے موقع پر پرویز صاحب کا کوئی عقیدت مند اور ان کا تقلید پسند تفنن کے نام سے اسے بخوشی قبول کرنے پر آمادہ ہوجائے، لیکن ایک حقیقت پسند شخص اس کے تضادات کو دیکھ کر حیران ہوجاتا ہے کہ وہ ان کی کس بات کا اعتبار کرے او ران کی کس رائے کو حتمی قرار دے۔ یہی کام انہوں نے ملائکہ کی تعبیر سے متعلق دکھایا ہے۔ پہلے تو وہ انہیں انسان کی داخلی قوتیں بناتے رہے جن سے رزق پیدا ہوتا ہے ، لیکن اب وہ اسکے برخلاف انہیں خارجی قوتیں بناتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’فرشتے ’ملائکہ‘ وہ کائناتی قوتیں ہیں جو مشیت ِ خداوندی کے پروگرام کو بروئے کار لانے کے لئے زمانے کے تقاضوں کی شکل میں سامنے آتی ہیں ۔‘‘ (’اقبال او رقرآن‘ از پرویز : ص۱۶۵) لیکن متعدد قرآنی آیات سے نظریۂ پرویز کی تردید ہوتی ہے اوران سے ملائکہ کو کائناتی قوتیں بنانے کا عقیدہ باطل قرار پاتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ اَلْحَمْدُ للَّهِ فَاطِرِ السَّمٰوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِکَةِ رُسُلاً أولِی أَجْنِحَةٍ مَثْنَیٰ وَثُلٰثَ وَرُبٰعَ يَزِيدُ فِی الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ إِنَّ اﷲَ عَلَیٰ کُلِّ شَيْیٍٔ قَدِيرٌ﴾ (سورۃ الفاطر:۱) ’’سب تعریفیں اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سزا وار ہیں جو آسمانوں و زمین کو پیدا کرنے والا ہے اور