کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 185
’’وہ ایسے لوگ ہیں جنہیں یہ یقین ہے کہ وہ اپنے ربّ تعالیٰ سے ملنے والے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں ۔‘‘ اور مرنے کے بعد قیامت کے دن لوگوں کے اکٹھا کئے جانے کے متعلق ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ قُلِ اللّٰهُ يُحْيِيْکُمْ ثُمَّ يُمِيْتُکُمْ ثُمَّ يَجْمَعُکُمْ اِلٰی يَوْمِ الْقِيَامَةِ لاَ رَيْبَ فِيْهِ وَلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ﴾(الجاثیہ:۲۶) ’’یعنی کہہ دو کہ اللہ ہی تمہیں زندگی بخشتا ہے پھر وہی تمہیں مارتا ہے پھر قیامت کے دن تمہیں اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں ہے، لیکن بہت سے لوگ اس سے بے علم ہیں ۔‘‘ اور قیامت کے دن میدانِ محشر میں جمع کئے جانے سے متعلق فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَی الاَرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا﴾ (الکہف: ۴۷) ’’اس دن ہم پہاڑوں کو (اپنی جگہ سے) چلا دیں گے او رآپ زمین کوصاف میدان دیکھو گے، اور سب لوگوں کو ہم اکٹھا کریں گے اور ان میں سے کسی کو بھی پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔‘‘ اس مقام پر ذکر ہونے والی آیات کو آخر تک پڑھا جائے تو ایک سچے مسلمان کو یقین ہوتا چلا جاتا ہے کہ قیامت کا دن برحق ہے او رمرنے کے بعد لوگ میدانِ محشر میں اپنے خالق و مالک اللہ تعالیٰ سے ملاقات کریں گے، اور اپنی زندگی کے اعمال کا حساب دیں گے اور مجرمانہ زندگی گذارنے والے لوگ اپنے نامہ اعمال کو دیکھ کر خوف زدہ ہوں گے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَوُضِعَ الْکِتَابُ فَتَرَی الْمُجْرِمِيْنَ مُشْفِقِيْنَ مِمَّا فِيْهِ وَيَقُوْلُوْنَ يٰوَيْلَتَنَا مَالِ هٰذَا الْکِتَابِ لاَ يُغَادِرُ صَغِيْرَةً وَّلاَ کَبِيْرَةً اِلاَّ اَحْصَاهَا وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا وَلاَ يَظْلِمُ رَبُّکَ اَحَدًا﴾ (الکہف:۴۹) ’’ عملوں کا دفتر کھول کر سامنے رکھ دیا جائے گا، آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہ جو کچھ اس میں لکھا ہوگا، اسے دیکھ کر خوف زدہ ہو رہے ہوں گے، اور کہیں گے: ہائے شامت! یہ کیسی کتاب ہے کہ نہ چھوٹی بات کو چھوڑتی ہے اور نہ ہی بڑی بات کو، ہمارے ہر عمل کو ہی اس کتاب نے لکھ رکھا ہے، اور انہوں نے جو عمل کئے ہوں گے، اپنے سامنے پائیں گے، اور آپکا پروردگار کسی پر ظلم نہیں کرے گا۔‘‘ اور مسٹر پرویز کے ہاں مسلمہ لغات ’المفردات‘ میں ہے : وسمی يوم القيامة يوم الحشر کما سمی يوم البعث ويوم النشر (ص ۱۲۰) ’’قیامت کے دن کو ہی حشر کا دن کہا جاتا ہے، جیسا کہ اسے بعث و نشور کے دن سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔‘‘ اور قیامت کے دن حساب و کتاب کے برحق ہونے کے متعلق امام راغب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :