کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 182
لیکن پرویز کی اس اختراع پر سوا ل پیدا ہوتا ہے کہ صاحب ِقرآن صلی اللہ علیہ وسلم سے جب الساعۃ کے بارہ میں پوچھا جاتاتھا تو آپ اس کا علم اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹایا کرتے تھے، جیسا کہ سورۂ احزاب میں ہے: ﴿ يَسْألُکَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ اللّٰهِ﴾ (الاحزاب:۶۳) ’’یعنی لوگ آپ سے الساعۃ (قیامت) کے بار ے میں دریافت کرتے ہیں ، کہہ دو اس کا علم اللہ تعالیٰ ہی کو ہے۔‘‘ جب قیامت کا علم صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، تو مسٹر پرویز کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ حق و باطل کے درمیان ہونے والی جنگوں میں سے آخری جنگ ہے جس میں باطل کی قوتیں شکست کھا جائیں گی۔اس پر مستزاد یہ کہ اہل حق اور اہل باطل تو ہر دور میں موجود رہتے ہیں ، او رحق و باطل کی جنگیں بھی ہر زمانہ میں ہوتی رہتی ہیں او ریہ سلسلہ آئندہ بھی چلتا جائے گا، تو مسٹر مذکور نے اسے آخری جنگ کیسے بنا دیا؟ جبکہ یہ جنگی سلسلہ کبھی منقطع ہونے والا نہیں ہے۔ نیز قرآن کریم کاادنیٰ طالب علم بھی جانتا ہے کہ الساعۃ (قیامت) کو بپا کرنا اللہ تعالیٰ کے قبضہ قدرت میں ہے، کسی انسان یا انسانوں کے کسی گروہ کے اختیار میں نہیں ہے کہ وہ قیامت کو قائم کردے جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ يَسْاَلُوْنَکَ عَنِ السَّاعَةِ أيَّانَ مُرْسٰهَا قُلْ اِنَّمَا عِلْمُهَا عِنْدَ رَبِّیْ لاَ يُجَلِّيْهَا لِوَقْتِهَا اِلاَّهُوَ…﴾ (الاعراف:۱۸۷) ’’لوگ آپ سے قیامت کے بارہ میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب واقع ہوگی؟ کہہ دو کہ اس کا علم تو میرے ربّ کو ہے، وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا۔‘‘ اس کے برعکس مسٹر پرویز نے قیامت کو اہل حق و باطل کے درمیان آخری جنگ قرار دے کر اس کے ظاہر کرنے کا اختیار بجائے اللہ تعالیٰ کے، لوگوں کے ہاتھ میں دے دیا ہے، ایسے شخص کو مفکر ِقرآن کہنے کی بجائے محرفِ قرآن کہنا چاہئے جس نے اللہ تعالیٰ کی مقدس کتاب کو بازیچہ اطفال بنا رکھا تھا۔ پرویز کی نظر میں آخرت کیا ہے؟ چنانچہ اس محرفِ قرآن نے ساعت اور قیامت کی طرح ’آخرت‘ کے مفہوم کو بھی مسخ کرنے کی کوشش کی ہے، جیسا کہ وہ اپنے متبنّٰی سلیم کو آخرت کا مفہوم سمجھاتے ہوئے لکھتا ہے : ’’جو فائدہ پوری نوعِ انسانی کے اندر گردش کرتا ہوا افراد تک پہنچتا ہے، اسے مآلِ کار، آخرالامر یا مستقبل کا فائدہ کہا گیا ہے جس کے لئے قرآن میں آخرت (مستقبل) کی اصطلاح آئی ہے۔‘‘ (سلیم کے نام: ج۱/ ص۲۱۳) سلیم کو چاہئے تھا کہ وہ پرویز سے پوچھتا کہ یہ آخرت جو آپ نے پیش کی ہے، ان لوگوں کی ہے جو