کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 179
انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا۔‘‘ مسٹر پرویز نے اس جنت کو جو دنیاوی موت ﴿ اَلْمَوْتَۃَ الْاُوْلیٰ﴾ کے بعد تھی، موت سے پہلے ہی دنیا کی زندگی میں تراشنے کی سعی لاحاصل کی ہے جو قرآنِ کریم کی آیات کے خلاف ہے۔ ان کے دل میں اگر خوفِ خدا کی رمق باقی ہوتی تو وہ ایسا غلط نظریہ پیش کرنے کی جسارت ہرگز نہ کرتے اور غیر قرآنی چیز کوقرآنی بنانے کی کوشش نہ کرتے، اس پر مستزاد یہ کہ مسٹر مذکور نے مرنے کے بعد حاصل ہونے والی جنت کے متعلق قرآنی آیات کو تمثیل قرار دے کر…معاذ اللہ… اللہ تعالیٰ کو ڈرامہ باز بنانے کی حماقت کی ہے کیونکہ عربی لغت میں ’تمثیل‘ کا معنی ڈرامہ ہے جس کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی، لہٰذا ایسے شخص کو جو اللہ تعالیٰ کے فرامین کو حقائق پر محمول کرنے کی بجائے انہیں تمثیلی قرار دے ، دین اسلام کے بارے میں ہرگز مخلص تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ جنت وجہنم کا خالق کون؟ پرویز چونکہ اپنی خیالی دنیا میں جنت اور جہنم کو اس دنیا میں لے آئے تھے، اس لئے لازم تھا کہ وہ اس جنت او رجہنم کو تیار کرنے والا بھی خود انسان کوبناتے، لہٰذا وہ اس بات کا اعلان کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’اس کے یہ معنی نہیں کہ یہ کوئی ایسی چیز ہے، جسے خدا نے وہاں اپنے طور پر الگ تیار کر رکھا ہے، اس کا مفہوم وہی ہے جسے اوپر بیان کیا گیا ہے، یعنی ہر شخص اپنی جنت یا جہنم زندگی کے ہر سانس میں ساتھ کے ساتھ تیار کرتا رہتا ہے۔‘‘ (لغات القرآن: ج۳، ص۱۱۲۹) مسٹر مذکور کا یہ نظریہ بھی قرآنی نصوص سے متصادم ہے، قرآن کریم کی وضاحت کے مطابق جنت وجہنم کو تیار کرنے والا کوئی انسان نہیں ، بلکہ اللہ تعالیٰ ہے جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَّجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الاَنْهَارُ خَالِدِيْنَ فِيْهَا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْکَبِيْرُ﴾ ’’یعنی ان(کامیاب ہونے والوں ) کے لئے جنت کے مقامات اللہ تعالیٰ نے خود تیار کئے ہیں ، جن میں نہریں بہتی ہیں ، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہ ان کی بڑی کامیابی ہوگی۔‘‘ (التوبۃ:۸۹) نیز فرمان باری تعالیٰ ہے: ﴿ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَرَضُوْا عَنْهٗ وَأَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الاَنْهَارُ خَالِدِيْنَ فِيْهَا اَبَدًا﴾ ( التوبہ:۱۰۰) ’’ان مہاجرین و انصار سے اللہ تعالیٰ راضی ہوگیا، اور وہ اس پر راضی ہوئے او راس (اللہ) نے ان کے لئے جنت کے مقامات تیار کئے ہیں ، جن میں نہریں بہتی ہیں ، اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔‘‘ او رجہنم کے بارے میں فرمانِ الٰہی ہے: ﴿ وَغَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَلَعَنَهُمْ وَاَعَدَّ لَهُمْ جَهَنَّمَ وَسَاءَ تْ مَصِيْرًا﴾ (الفتح:۶)