کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 178
پرویز کے نزدیک ’جنت‘ سے مراد مسٹرپرویز جہنم کی طرف جنت کے بارہ میں بھی اپنا ایسا ہی باطل نظریہ اپنے حواریوں پر ٹھونستے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جہنم کی طرح اُخروی جنت بھی کسی مقام کا نام نہیں ، کیفیت کا نام ہے۔‘‘ (جہانِ فردا:ص۲۷۰) ادھر قرآنِ کریم جنت کے متعلق لفظ ہی ’مقام‘ کا استعمال کرتا ہے، ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِيْنِ فِیْ جَنَّاتٍ وَّعُيُوْنٍ﴾ (الدخان:۵۱، ۵۲) ’’ پرہیزگار لوگ اَمن کے مقام جنت اور اس کے چشموں میں ہوں گے۔‘‘ بلکہ قرآنِ مجید تو جنت کے دروازوں کا ذکر بھی کرتا ہے، سورۂ زمر میں ہے: ﴿ وَسِيْقَ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ اِلیٰ الْجَنَّةِ زُمَرًا حَتّٰی اِذَا جَاءُ وْهَا وَفُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَقَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَا سَلاَمٌ عَلَيْکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوْهَا خَالِدِيْنَ﴾ (سورۂ زمر:۷۳) ’’جو لوگ اپنے ربّ سے ڈر کر زندگی گذارتے رہے، ان کو گروہ در گروہ جنت کی طرف روانہ کیا جائے، جب وہ اسکے پاس پہنچیں گے اور ا سکے دروازے کھول دیئے جائیں ، تو جنت کے فرشتے ان سے کہیں گے تم پر سلام ہو، تم بہت اچھے رہے، اب اس جنت میں ہمیشہ کے لئے داخل ہوجاؤ۔‘‘ غور کیجئے، دروازے ایسی چیز کے ہوتے ہیں جو جوہر اور قائم بالذات ہو۔ مسٹر پرویز دل کی کیفیت کو جنت بناتے ہیں جو عرض ہے ،جس کے لئے دروازوں کا ہونا ناممکن ہے۔ اور وہ چونکہ چور دروازے سے داخل ہو کر مفکر قرآن بنے ہیں ، اس لئے ان کے نزدیک ممکن اور ناممکن میں کوئی فرق نہیں تھا، اور وہ محال چیز کو ممکن کہنے سے بھی دریغ نہیں کیا کرتے تھے، یہ بات ان کی تالیفات سے واضح ہے جیسا کہ ایک مقام پر وہ اپنے حجرے میں بیٹھے قلم کے زور سے جنت کو عالم بالا سے دنیا میں کھینچ لانے کی کوشش کرتے ہوئے رقم طراز ہیں : ’’جنت کی آسائشیں اور زیبائشیں وہاں کی فراوانیاں اور خوشحالیاں اس دنیا کی زندگی میں حاصل ہوجاتی ہیں ، مرنے کے بعد کی جنت کے سلسلہ میں ان کا بیان تمثیلی ہے۔‘‘(نظامِ ربوبیت:ص۸۲) مسٹر پرویز کی دنیاوی جنت چونکہ خود ساختہ ہے اور خلافِ قرآن بھی، اس لئے قرآنِ کریم کی روشنی میں پرویزی جنت پنپ نہیں سکتی، کیونکہ قرآنی جنت تو وہ ہے جو موت کے بعد قیامت کے دن حاصل ہوگی اور اس جنت میں داخل ہونے کے بعد کبھی موت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، اور نہ ہی جنتی کو اس سے کبھی نکالاجائے گا، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لاَيَذُوْقُوْنَ فِيْهَا الْمَوْتَ اِلاَّ الْمَوْتَةَ الْاُوْلیٰ وَوَقٰهُمْ عَذَابَ الْجَحِيْمِ﴾ (الدخان:۵۶) ’’یعنی پہلی (دنیا کی)موت کے بعد اس میں اہل جنت موت کا شکار نہیں ہوں گے اور اللہ تعالیٰ