کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 177
رَبِّهٖ وَنَهٰی النَّفْسَ عَنِ الْهَوَی فَاِنَّ الْجَنَّهَ هِیَ الْمَأوٰی﴾ (النازعات: ۳۷ تا ۴۱) ’’ جس شخص نے سرکشی اور شرارت کی زندگی گذاری اور دنیا کی زندگی کو ہی ترجیح دی تو جہنم اس کا مقام ہوگا، لیکن جو شخص اپنے ربّ کے سامنے حساب دینے سے ڈر کر زندگی بسر کرتا رہا او راپنے آپ کو نفسانی خواہشات سے روکتا رہا تو اس کا مقام جنت ہوگا۔‘‘ پرویز کے نزدیک ’جہنم‘ سے مراد آب آئیں دیکھیں ، پرویزمسلمانوں کے ہاں مسلمہ عقیدۂ آخرت کی کیسے تحریف کرتا ہے اور جنت وجہنم کے دو مقام ہونے سے انکار کرتا ہے، بلکہ وہ جنت و جہنم کو اپنے قلم کے زور سے دنیا میں ہی کھینچ لانے کے درپے ہے، اور لکھتا ہے : ’’جہنم انسان کی قلبی کیفیت کا نام ہے، لیکن قرآنِ کریم کا انداز یہ ہے کہ وہ غیر محسوس، مجرد حقائق کو محسوس مثالوں سے سمجھاتا ہے۔‘‘ (جہانِ فردا: ص ۲۳۵) مسٹر پرویز جہنم کو حقیقت سے خالی، غیر محسوس قلبی کیفیت کا نام دیتا ہے، اور اس کے مخصوص مقام کا نام ہونے سے انکار کرتا ہے، اور اس کا یہ نظریہ فرمانِ الٰہی کے خلاف ہے جس میں فاسق و فاجر لوگوں کے جہنم میں داخل ہونے کی صراحت پائی جاتی ہے، اِرشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ کَلاَّ اِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَ ثُمَّ اِنَّهُمْ لَصَالُوْا الْجَحِيْمَ، ثُمَّ يُقَالُ هٰذَا الَّذِیْ کُنْتُمْ بِهٖ تُکَذِّبُوْنَ﴾ ( المطفّفین:۱۵تا۱۷) ’’وہ (مجرم لوگ) اس (قیامت کے) دن اپنے ربّ تعالیٰ (کے دیدار) سے روک دیئے جائیں گے، اس کے بعد وہ جہنم میں داخل ہوں گے پھر ان سے کہا جائے گا یہ وہی جہنم ہے جسے تم (دنیا میں ) جھٹلایا کرتے تھے۔‘‘ مسٹر پرویز کو سوچنا چاہئے تھا کہ اگر جہنم غیر محسوس قلبی کیفیت کا نام ہے، جیسا کہ ان کا زعم باطل ہے تو اس میں داخل ہونے کا کیا معنی ہے؟اور کسی شخص کو قلبی کیفیت میں داخل ہونے کا حکم کیسے دیا جاسکتا ہے؟ قرآنِ کریم میں مجرمین کے جہنم میں داخل ہونے کا فرمان موجود ہے تو ا س کا مطلب یہ ہے کہ جہنم قلبی کیفیت نہیں ہے، بلکہ ایک مقام کا نام ہے، جس میں مجرم لوگ داخل کئے جائیں گے اور داخلہ کسی محسوس مقام میں ہی ہوتا ہے قلبی کیفیت میں نہیں ، اور ﴿ ثُمَّ يُقَالُ هٰذَا الَّذِیْ کُنْتُمْ بِهٖ تُکَذِّبُوْنَ﴾ میں جہنم کے متعلق ﴿هٰذَا﴾ اسم اشارہ کا استعمال کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ جہنم محسوس چیز کا نام ہے کیونکہ کسی محسوس چیز کی طرف اشارہ کرکے ہی یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ وہی جہنم ہے جسے تم دنیا میں ماننے کے لئے تیار نہیں تھے۔ بنابریں پرویز کا اسے قلبی کیفیت بتانا اور اسے غیر محسوس، حقیقت سے خالی حالت قرار دینا ایسا فکر ہے جو سراسر قرآنی نصوص کے خلاف ہے