کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 176
’’دوسری طرف ہمارا مذہب پرست طبقہ ہے ۔ وہ بھی حقیقت کو بالعموم جس انداز سے پیش کرتا ہے، اس سے نہ صرف یہ کہ حقیقت کما ھی سامنے نہیں آتی بلکہ ان کے بیان سے جو تصویر ذہن میں مرتسم ہوتی ہے ، اس سے رسول کا صحیح مقام نگاہوں کے سامنے نہیں آتا، یہ کہتے ہیں کہ آپ مامور من اللہ تھے جو کچھ اللہ تعالیٰ آپ کو حکم دیتا ، آپ اس کی تعمیل کرتے تھے۔‘‘ (معراجِ انسانیت از پرویز: ص ۱۷۴) حالانکہ پرویز کے ہاں صحت کے اعتبار سے شرفِ قبولیت حاصل کرنے والی کتاب المفردات میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی پانے والی شخصیت کو ہی نبی کہا گیا ہے۔امام راغب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ’’النبوة سفارة بين اللَّه وبين ذوي العقول من عباده لإزاحة علتهم في أمر معادهم ومعاشهم‘‘ (المفردات: ص۴۸۲) ’’نبی اللہ تعالیٰ اور اس کے اہل عقل بندوں کے درمیان پیغامبر ہوتا جو ان کی دنیا اور آخرت کے معاملات میں واقع ہونے والے فساد کا اِزالہ کرنے کے لئے بھیجا جاتا تھا۔ ‘‘ اور قرآنِ کریم کی متعدد آیات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کے نزول کی صراحت موجود ہے۔ اس لئے مسٹر پرویز مسلمانوں کے اجماع کے خلاف ’رسول‘ کے لفظ سے مرکزی اتھارٹی یا مرکز ِملت مراد لے کر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مامور من اللہ ہونے کا انکار کرکے دائرۂ اسلام سے خارج ہوچکے ہیں ۔ (3) آخرت پر ایمان اسلامی عقائد میں ، ’یومِ آخرت‘ پر ایمان لانے کو جو اہمیت حاصل ہے، اس سے ہر صاحب ِ ایمان شخص بخوبی واقف ہے، اور وہ علی وجہ ِالبصیرت اس بات کو جانتا ہے کہ اس دنیا کی زندگی کے بعد موت ہے اور موت کے بعد قیامت کے دن ہر شخص کو زندہ کرکے اُٹھایا جائے گا اور ہر مردوزَن اللہ تعالیٰ کی عدالت میں پیش ہو کر اچھے یا برے اعمال کا حساب دے گا۔ چونکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی ہدایت کی کتابوں کے ذریعہ اور انبیاءِ کرام کو مبعوث کرکے اچھے یا برے اَعمال سے لوگوں کو آگاہ کردیا، لہٰذا آخرت کے دن نیک اَعمال سرانجام دینے والے لوگ مقامِ جنت میں اللہ تعالیٰ کے مہمان ہوں گے اور وہ اپنے اچھے عملوں کی جزا دیئے جائیں گے، اور شریعت ِالٰہیہ سے ہٹ کر زندگی گزارنے والے لوگ جہنم رسید کئے جائیں گے اور اپنے بُرے اعمال کی سزا پائیں گے۔ اور قرآن کریم واشگاف الفاظ میں اس بات کی طرف راہنمائی کرتا ہے کہ جنت اور جہنم دو مقام ہیں جو اللہ تعالیٰ نے نیک اور بد لوگوں کی جزا اور سزا کے لئے تیار کر رکھے ہیں ، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَاَمَّا مَنْ طَغٰی وَاٰثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا فَاِنَّ الْجَحِيْمَ هِیَ الْمَأوٰی وَاَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ