کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 173
اور حاکم کی ضرورت ہوگی۔ اس فیصلہ کرنے والی اتھارٹی کو قرآن میں ’اللہ اور رسول‘ کی جامع اصطلاح سے تعبیر کیا گیا ہے۔‘‘ (سلیم کے نام، ج۲ ص۳۲۸) دیکھئے پرویز نے ’ اللہ و رسول‘ کو جامع اصطلاح بنا دیا اور اس میں بے شمار افرادکو داخل کرنے کی ناپاک جسارت کی ہے، حالانکہ کوئی مسلمان حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی اُمتی کو رسول کا لقب دینے کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔ دوسرے مقام پر وہ رسول کے لفظ سے اپنی مراد کو بیان کرتے ہوئے یوں گویا ہیں : ’’اللہ اور رسول سے مراد وہ مرکز ِنظامِ اسلامی ہے جہاں سے قرآنی احکام نافذ ہوں ۔‘‘ (معراجِ انسانیت، ص۳۱۸) لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ مسٹر پرویز کے ہاں قرآنی احکام سے مراد وہ اَحکام نہیں ہوتے جو قرونِ اولیٰ سے مسلمانوں میں مسلم چلے آرہے ہیں اور جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زیر عمل رہے ہیں ، بلکہ مسٹرمذکور کے ہاں اس سے مراد وہ احکامات ہوتے ہیں جنہیں وہ فرنگیوں کے افکار کی روشنی میں گھڑتے ہیں اور پھر انہیں بڑی کھینچا تانی سے قرآنی آیات میں ٹانکنا شروع کردیتے ہیں ۔ اس کے بعد انہیں ’مفہومُ القرآن‘ یا ’مطالب ُالفرقان‘ کے نام سے منظر عام پر لے آتے ہیں ۔ ذہنی لحاظ سے یورپ سے مرعوب لوگ ایسے افکار کواسلامی اور قرآنی سمجھ کر قبول کر لیتے ہیں اور قرآن و سنت کی سمجھ رکھنے والے حضرات جب یہ دیکھتے ہیں کہ متن قرآن میں جن لوگوں کی مذمت ہو رہی ہے، مسٹر پرویز کی مفہوم ُالقرآن یا مطالب ُالفرقان میں انہی کوہیرو بنا کر پیش کیا جارہا ہے تو وہ ان کی اس ہیرا پھیری پر سر پیٹتے رہ جاتے ہیں ۔ کہتے ہیں کسی جھوٹ کو سچ باور کرانے کے لئے اسے کئی بار بولیں تو سننے والوں کو وہ جھوٹ عین سچ دکھائی دینے لگتا ہے۔ مسٹر پرویز کی کتابوں کا بھی یہی حال ہے، وہ اپنے متعدد جھوٹوں کو قریباًہر کتاب میں دہراتے چلے جاتے ہیں ۔ جس کی وجہ سے ان کی تالیفات میں تکرار کی بھرمار ہے اور اس طرح ان کے کذبات اور افتراء ات کو ان کے عقیدت مند سچ سمجھ بیٹھتے ہیں ۔ حالانکہ یہ افکار ملحد مستشرقین کی عقلی غلاظتیں اور ان کی ذہنی نجاستیں ہیں جنہیں مسٹر پرویز اپنی ساری زندگی قرآنی اور اسلامی احکام کے طور پر متعارف کرانے کی حماقت کرتے رہے جیسا کہ وہ اللہ اور رسول سے مرکز ِحکومت اور افسرانِ مجاز جیسی اپنی مراد کو اپنی کتابوں میں لائے ہیں اور لکھتے ہیں : ’’حکومت کے انتظامی اُمور کے لئے ایک مرکز ہوگا اور اس مرکز کے ماتحت افسرانِ مجاز، قرآنِ کریم میں اس کے لئے ’خدا و رسول‘ کی اصطلاح آئی ہے۔‘‘ (قرآنی قوانین: ص۶)