کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 168
تب ہی کہلائے گا جب ’’لا إله إلا اللَّه‘‘ پڑھے اور یہ لفظ ’اللہ‘ کے ذاتِ باری تعالیٰ کے ساتھ مخصوص ہونے کی دلیل ہے۔‘‘ (التفسیر الکبیر از امام رازی: ج۱ ص۱۶۴) دیکھئے، امام رازی رحمۃ اللہ علیہ کلمہ توحید میں لفظ اللّٰہ کی جگہ اسماء ِالٰہی سے ہی کوئی دوسرا اسم گرامی استعمال کرنے کی بھی اجازت نہیں دیتے، اور مسٹر پرویز ان سے لفظ ’اللہ‘ کو امامِ وقت یا حکومت ِوقت پر استعمال کرنے کے جواز کو ثابت کرنے پر تلے ہوئے ہیں ، اور اس طرح وہ اپنی ضلالت کی تائید میں امام رازی رحمۃ اللہ علیہ کو سہارا بنانا چاہتے ہیں ۔ ٭ پرویز صاحب امام سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کوبھی اپنے کفریہ موقف کی تائید میں پیش کرتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’اسی آیت کی تفسیر میں علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ الدرّالمنثورمیں یہ روایت درج کرتے ہیں : ’’عن سعيد بن المسيب والحسن والضحاک في الاٰية قالوا: الإمام مخيّر في المحارب يصنع به ما شاء‘‘ سعید بن مسیب، حسن بصری اور ضحاک علیہم الرحمہ نے کہا ہے کہ ’محارب‘ کے معاملہ میں امام کو اختیار ہے کہ جو چاہے کرے۔ ‘‘ (قرآنی فیصلے: ج۲ /ص۲۲۳) آخر میں مسٹر پرویز ان مفسرین سے نقل کردہ کلام کا نتیجہ ذکر کرتے ہیں کہ ’’ان حضرات کے اَقوال سے دو باتیں ظاہر ہوگئیں ، ایک یہ کہ ان کے نزدیک ’’اللہ اور رسول‘‘ سے مراد امامِ وقت ہے اور دوسرے یہ کہ … ‘‘ (قرآنی فیصلے: ۲/۲۲۴) حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ امام سیوطی کے نزدیک آیت ﴿ اِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ﴾ میں اللہ و رسول سے مراد امامِ وقت نہیں ہے، بلکہ ان کے نزدیک ’اللہ‘ سے وحی نازل کرنے والی ذات اور رسول سے وحی قبول کرنے والی شخصیت ہی مراد ہے۔ اور ان کی مذکورہ عبارت میں ’امام‘ سے مراد امیرالمومنین ہے، جسے اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف بغاوت اختیار کرنے والے مجرم کو آیت ِبالا میں ذکر ہونے والی سزاؤں میں سے کوئی ایک سزا دینے کی اجازت ہے۔ لیکن اگر مسٹر پرویز کے دعویٰ کو تسلیم کر لیا جائے تو بات بالکل اُلجھ جاتی ہے کیونکہ اس کے نزدیک ’اللہ اور رسول‘ سے مراد امامِ وقت سے الگ ہستیاں نہیں ہیں بلکہ امامِ وقت ہی اللہ و رسول ہے، تو اس طرح آیت ِبالا کا مفہوم یہ بن جاتا ہے کہ جو مجرم اللہ و رسول (یعنی امامِ وقت) کے خلاف بغاوت اختیار کرے، تو اس کی سزا میں امامِ وقت (یعنی اللہ و رسول) کو اختیار ہے وہ اُسے جو سزا چاہے دے سکتا ہے۔ حاصل کلام یہ ہوا کہ … بقول پرویز… امامِ وقت (اللہ و رسول) اپنے خلاف ہونے والی بغاوت کے مجرم کو خود ہی سزا دے سکتا ہے اور اپنے مقدمہ کا فیصلہ خود ہی کرسکتا ہے کیونکہ بزعم پرویز امامِ وقت سے مراد اللہ و رسول ہے اور اللہ و رسول ہی امامِ وقت ہے۔ گویا مدعی خود ہی قاضی بن کر اپنے کیس کا فیصلہ ثالث کی بجائے خود ہی کرسکتا ہے، بلکہ خود ہی مجرم کو سزا دینے کا اختیار بھی حاصل کر لیتا ہے۔ حالانکہ جس