کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 165
کے مابین ہوگا، اس لئے ہم نے اس کا عنوان ’میثاقِ خداوندی‘ مناسب سمجھا ہے۔‘‘ اس کے بعد انہوں نے میثاقِ خداوندی کی تفصیل نقل کی ہے لیکن ان کے سابقہ اقتباس پر غور فرمائیں جس میں انہوں نے اقتدارِ اعلیٰ کو ہی خدا قرار دیا ہے اور ارباب ِاقتدار کو عمالِ حکومت کا خدا بنا کر کفر کا ارتکاب کیا ہے اور اپنے اس کفر کو برملا لوگوں پر مسلط کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’قرآن میں جہاں ’اللہ اور رسول‘ کے الفاظ اکٹھے آتے ہیں ، وہاں اس سے مراد کیا ہوتی ہے؟ … اس سے مراد ’اسلامی نظامِ حکومت‘ ہے جو خدا کے احکام نافذ کرنے کے لئے متشکل ہوتا ہے۔‘‘ (قرآنی فیصلے، ج۱ ص۲۳۷) اللہ تعالیٰ کے احکام کے نفاذ سے کسی کو انکار نہیں ہے اور نہ ہی اس پر کسی کو کوئی اعتراض ہوسکتا ہے۔ لیکن ’اللہ‘ اور ’رسول‘ کے مقدس کلمات سے نظام حکومت مراد لینامسٹر پرویز کے کفر والحاد اور ان کی منافقت کی غمازی کرتا ہے۔ جس کی جرأت اس سے پہلے کسی مسلمان کو نہیں ہوئی۔ مفسرین قرآن پر اپنی من مانی تعبیر تھوپنے کی جسارت ٭ مفسر ابن جریر طبری پر بہتان : جھوٹے آدمی کو اپنی بات سچ باور کرانے کے لئے دیگر متعدد جھوٹوں کا سہارا درکار ہوتا ہے جیسا کہ مسٹر پرویز نے ’اللہ و رسول‘ کے مقدس کلمات کو مرکزی حکومت کے لئے استعمال کرکے کذب بیانی کی، اور اسے سچ بنانے کے لئے دوسرا جھوٹ یہ بولا کہ وہ مفسر ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ کو بھی اس میدان میں کھینچ لائے اور یہ دعویٰ کردیا کہ ’’یہ بات کہ قرآنِ کریم میں جہاں اس ضمن میں ’اللہ اور رسول‘کے الفاظ آئے ہیں ، اس سے مراد ’اسلامی نظام‘ ہے، ہماری اختراع نہیں ؛ یہ خیال متقدمین کا بھی تھا، اور خود ہمارے زمانے کے مفسرین کا بھی ہے، مثلاً قرآنِ کریم کی آیت ہے﴿يَسْاَلُوْنَکَ عَنِ الْاَنْفَالِ قُلِ الْاَنْفَالُ لِلّٰهِ وَالرَّسُوْلِ…﴾ اے رسول تم سے پوچھتے ہیں اَنفال (مال غنیمت )کے متعلق، کہہ دو کہ اَنفال اللہ اور رسول کے لئے ہے۔‘‘ امام ابن جریر طبری رحمۃ اللہ علیہ جن کی تفسیر کو اُمّ التفاسیر کہا جاتا ہے، اللہ و رسول کی تفسیر میں مختلف اقوال نقل کرنے کے بعد اپنا فیصلہ یہ لکھتے ہیں : ’’وأولی هذه الأقوالِ بالصَّواب فی معنی الأنفالِ قول من قال هي زياداتٌ يزيدها الامامُ لبعض الجيشِ أوجميعِهم‘‘ ’’ انفال کے معنی کے متعلق ان تمام اقوال میں سے قرین صواب ان لوگوں کا قول ہے جنہوں نے کہا ہے کہ یہ وہ اضافے ہیں جو امامِ وقت بعض یا کل فوج کے لئے کرتا ہے۔‘‘ اس کے بعد مسٹر پرویز حق کا خون کرتے ہوئے کہتے ہیں : ’’یہاں انفال کے معنی سے بحث نہیں ، مدعا صرف یہ ہے کہ ’اللہ و رسول‘ کی تفسیر انہوں نے امامِ