کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 161
انکار نہیں کرسکتا، اور اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے اور اپنی مخلوقات سے الگ تھلگ ہونے کو تمام مسلمان بالاتفاق تسلیم کرتے آرہے ہیں اور قرآنِ کریم نیز سنت ِنبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے بارے میں یہی عقیدہ پیش کرتے ہیں اور امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ اس پر امت مسلمہ کا اجماع ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’أدرکنا العلماء فی جميع الأمصار حجازا وعراقا ومصر وشامّا ويمنا فکان مذهبهم أن اللّٰه تبارک وتعالی علی عرشه بائن من خلْقِه کما وصف نفسه بلاکيف وأحاط بکل شيئ علما ‘‘(کتاب العلوّ للذہبی ص۱۳۷) ’’حجاز، عراق، مصر، شام اور یمن کے تمام علما کا یہی عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے اور اپنی تمام مخلوقات سے جدا اور الگ تھلگ ہے۔ جیسا کہ خود اللہ تعالیٰ نے اپنی ایسی ہی صفات بیان فرمائی ہیں ، جن کی کیفیت کو وہی جانتا ہے اور اس کا علم ہر چیز کو شامل ہے۔‘‘ ابن بطہ عقیدۂ توحید پر اُمت کا اجماع نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’أجمع المسلمون من الصحابة والتابعين أن اللَّه علی عرشه فوق سمواته بائن من خلقه‘‘ (کتاب الإبانۃ) ’’تمام صحابہ اور تابعین اور اہل اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ذات ساتوں آسمانوں کے اوپر عرش پر ہے اور وہ اپنی ساری مخلوق سے جدا ہے۔‘‘ حافظ ابو نعیم، اللہ تعالیٰ کے بارے میں امت ِمسلمہ کا عقیدہ یوں بیان فرماتے ہیں : ’’ طريقتنا وطريقة السّلف المتّبعين للکتاب والسنة وإجماع الامة وممّا اعتقدوه أن الأحاديث التی ثبتت فی العرش واستوائِ اللَّه عليه يقولون بها ويُثبتونها من غير تکييف ولا تمثيل وأن اللَّه بائن من خلقه والخلق بائنون منهٗ لا يحُلُّ فيهم ولايمتزج بهم وهو مستو علی عرشه فی سمائه من دون أرضه ‘‘ ’’ ہمارا طریقہ وہی ہے جو سلف صالحین کا تھا اور وہ سب کتاب و سنت اور اِجماعِ امت کے پابند تھے۔ ان سب کا یہ عقیدہ تھاکہ جن نصوص و آیات میں اللہ تعالیٰ کے عرش پر مستوی ہونے کا ذکر آتا ہے، انہیں بلاکیف اور بلاتمثیل تسلیم کیا جائے اور اس بات پر بھی ایمان ہو کہ اللہ تعالیٰ کی ذات اپنی تمام مخلوق سے جدا ہے اور مخلوقات اس سے الگ تھلگ ہے۔ یہ نہیں کہ وہ اپنی مخلوق کے اندر حلول کئے ہوئے ہو اور نہ ہی وہ اپنی مخلوق سے متصل ہے بلکہ وہ اپنے عرش پر مستوی ہے اور اس کا عرش آسمان کے اوپر ہے ، زمین پر نہیں ۔‘‘ (کتاب العلو، ص۱۴۸) امام ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں اہل سنت کے مذکورہ عقیدے سے انکار اور اس سے انحراف کرنے والے شخص کے مرتد اور ا س کے واجب القتل ہونے کی صراحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’من لم يُقِرَّ بأن اللَّه تعالیٰ علی عرشه قد استوی فوق سبع سمواته فهو کافر