کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 158
احسن عباسی نے اطاعت ِرسول کے تصورِ پرویز اور اس کے نتائج کو وضاحت سے بیان کیا ہے۔ اس مقالہ کے مطالعہ سے بخوبی یہ علم ہوجاتا ہے کہ پرویز کا نظریۂ اطاعت ِرسول کتنا پرفریب اور الفاظ کا گورکھ دھندا ہے جس سے علماے امت کی معروف اصطلاح ’اطاعت ِرسول‘ کی بجائے مرکز ِملت کی اصطلاح گھڑی گئی ہے اور پھر اس کے ذریعے تحریف ِدین کی راہ ہموار کی گئی ہے۔ اس حصہ کے آخری مضمون میں مذکورہ بالاعقائد کی بنا پر گذشتہ چند سالوں میں اُمت ِاسلامیہ کی صاحب ِعلم و فضل شخصیات کی طرف سے ’پرویزیت‘ کے خارج از اسلام ہونے پر فتاویٰ جمع کئے گئے ہیں جس میں امامِ کعبہ، حالیہ مفتی اعظم سعودی عرب، حکومت ِکویت اور شیخ عبدالعزیز بن باز رحمۃ اللہ علیہ کے فتاویٰ کے متن دیے گئے ہیں ۔اس کے علاوہ ۴۰ برس قبل پرویزیت کے خلاف چلائی جانے والی مہم اور ۱۰۲۴ پاکستانی علماء اور عالم عرب کی نامور شخصیات کے فتاویٰ کا مختصر تذکرہ بھی کیا گیا ہے تاکہ یہ اندازہ ہوسکے کہ ملت ِاسلامیہ کس طرح نصف صدی سے آج تک ان کے کفر پر متفق رہی ہے۔ 2. محدث کی اس اشاعت ِخاص کا دوسرا حصہ فتنۂ انکار حدیث کے تجزیہ و تاریخ اور تدوین حدیث کے موضوعات پر مشتمل ہے۔ اس حصہ کے پہلے مضمون میں ’انکارِ حدیث کے لٹریچر‘ پر پی ایچ ڈی کرنے والے پروفیسرڈاکٹر عبداللہ نے برصغیر کے معروف اہل علم کی تحریروں کی مدد سے فتنۂ انکار حدیث کے اسباب پر روشنی ڈالی ہے اور معروف منکرین حدیث کا تعارف علماء کرام کی زبانی پیش کیا ہے۔ اس حصہ کے باقی تینوں مضامین تدوین ِحدیث کے حوالے سے ان اعتراضات کے جواب پر مشتمل ہیں جو منکرین حدیث کی طرف سے اکثر کئے جاتے ہیں ۔ پہلے مضمون میں عہد ِنبوی میں کتابت ِحدیث کے ثبوت پر دلائل جمع کئے گئے ہیں ۔ دوسرا مضمون حفظ ِحدیث کے حوالے سے ہے، جس میں تدوین حدیث بذریعہ حفظ اور اس پر بعض اعتراضات کا جواب دیا گیا ہے۔ اس حصہ کا آخری مضمون محترم مدیراعلیٰ کے ایک خطاب کی ترتیب ہے جس میں انہوں نے حفظ و کتابت کے ساتھ تعامل اُمت کو بھی حدیث کی حفاظت کا اہم ذریعہ قرار دیا ہے۔ 3. تیسرا حصہ منکرین حدیث کی طرف سے کئے جانے والے عمومی اعتراضات و شبہات کے جواب میں لکھے جانے والے مضامین پر مبنی ہے۔ پہلا مضمون محقق شہیر مولانا صفی الرحمن مبارکپوری (سابق امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث ہند) کا ہے جو انہوں نے اس اشاعت ِخاص کے لئے راقم کو ریاض میں ہونے والی ملاقات میں دیا۔ اس میں فاضل مکرم نے ۷،۸ بنیادی اعتراضات کی بڑے متوازن انداز میں وضاحت فرمائی ہے۔ یہ اعتراضات قریباً وہی ہیں جو پرویزیوں کی طرف سے احادیث کے بارے میں کئے جاتے ہیں ۔دوسرا مضمون جماعت ِاسلامی کے مؤسس، نامور اسلامی مفکرسید ابو الاعلیٰ مودوی رحمۃ اللہ علیہ کا ہے جس میں انہوں نے سپریم کورٹ کے ایک جسٹس صاحب کے حدیث پر اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے حجیت ِحدیث کی بحث بڑے خوبصورت اندازمیں کی ہے۔ یہ اعتراضات اکثر وہ ہیں جو دانشور حضرات کے ذہنوں میں حدیث ِنبوی کے بارے میں پائے جاتے ہیں ۔اس حصہ کا تیسرا مضمون مرکزی جمعیت اہل حدیث، کویت کے اہم رہنما مولانا عبد الخالق