کتاب: محدث شمارہ 263 - صفحہ 157
رسالت پر حرف آتا ہے جبکہ رسالت پر غیر مشروط ایمان اسلام کا بنیادی ضروری تقاضاہے۔ ایک راسخ العقیدہ مسلمان اور حدیث پر متزلزل ایمان رکھنے والے کے عقائد و نظریات اور طرزِ زندگی میں نمایاں فرق ہوتا ہے۔ حدیث ِنبوی کا انکار اکثر ایسے لوگ بھی کرتے ہیں جوصرف نام کے مسلمان رہنا چاہتے ہیں ، عملاً اسلام کے کسی شعار سے یا کسی دینی فریضہ کی ادائیگی سے انہیں کوئی غرض نہیں ہوتی۔ اس اعتبار سے انکارِ حدیث بدعملی کی راہ ہموار کرتا ہے۔ قرآنِ کریم میں نماز، زکوٰۃ جیسی بنیادی عبادتوں کی تفصیلات بھی نہیں ملتیں ، چنانچہ پڑھے لکھے لوگوں کے لئے یہ بڑا آسان ہوتا ہے کہ وہ کسی بہانے حدیث کا انکار کردیں تاکہ عمل کرنے سے ہی جان چھوٹ جائے۔مقامِ افسوس ہے کہ انکار حدیث کے یہ مسمو م اثرات ہمارے جدید تعلیمی نظام کے پڑھے لکھے لوگوں میں بکثرت پائے جاتے ہیں اور وہ اپنی معمول کی گفتگو میں اس کا اظہار کسی نہ کسی طرح کرتے رہتے ہیں ۔ انہی وجوہات کی بنا پر ادارۂ محدث نے یہ ضروری سمجھا کہ ’فتنہ انکارِ حدیث‘ پرایک خاص نمبر شائع کرے جس میں مختلف حوالوں سے نہ صرف منکرین حدیث کے خیالات واعتراضات کی وضاحت کی جائے بلکہ اس کے بنیادی اسباب اور تاریخی تجزیہ کو بھی قارئین کے سامنے لایا جائے۔ تعارف فتنہ انکارِ حدیث نمبر جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ گذشتہ سال اگست کا شمارہ مولانا امین احسن اصلاحی رحمۃ اللہ علیہ اور ان کے اَخلاف کے استخفافِ حدیث پر مشتمل نظریات پر تبصروں کا حامل تھا۔ احادیث پر اسی نوعیت کے اعتراضات کے جوابات کیلئے ہم نے مزید ایک شمارہ شائع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو بعض معمول کے شماروں کے بعد شائع ہوگا، ان شاء اللہ جبکہ موجودہ اشاعت ِخاص میں پرویزیت اور فتنۂ انکارِ حدیث کے متعلق مضامین جمع کئے گئے ہیں ۔ 1. اس اشاعت ِخاص کے بنیادی طور پر چار حصے کئے گئے ہیں ۔ پہلا حصہ بطورِ خاص پرویزی افکار کے بارے میں ہے۔ جس میں مولانا محمد رمضان سلفی (نائب شیخ الحدیث جامعہ لاہور الاسلامیہ) نے مسٹر غلام احمد پرویز کے عقائد کو ان کی کتب کی مدد سے قارئین کے سامنے پیش کیا ہے۔ایمان کے بنیادی ارکان ، ایمان باللہ، ایمان بالرسول، ایمان بالملائکہ، ایمان بالآخرۃ اور ایمان بالکتب (القرآن) پر پرویز کانظریہ اس کی اپنی کتب سے پیش کرکے گویا مولانا نے اُن فتاویٰ کے دلائل قارئین کے سامنے رکھے ہیں جن میں اسلامی عقائد سے انحراف کی بنا پر پرویز کو امام کعبہ اور عالمی مفتیانِ کرام نے دائرۂ اسلام سے خارج قرار دیا ہے۔ اس حصہ کا دوسرا مضمون پروفیسر حافظ محمد دین قاسمی کا ہے جس میں انہوں نے احادیث کو چھوڑنے کی بنا پر نام نہاد اہل قرآن کے باہمی اختلافات کی قلعی کھولی ہے۔ اپنے مقالہ میں دس مثالوں کی مدد سے انہوں نے اس امر کو بھی آشکارا کیا ہے کہ مسٹر پرویز حدیث ِرسول سے انکار کرکے ساری زندگی خود بھی بھول بھلیوں میں بھٹکتے رہے اور اپنی تردید آپ کرتے رہے۔ مقالہ نگار نے پرویز کے ماہنامہ ’طلوعِ اسلام‘ کی اکثر فائلوں کا بڑی محنت سے مطالعہ کرکے پرویزی تحریروں کے باہمی تضادات اور ’اپنی تردید آپ‘ کی نشاندہی کی ہے۔ اس حصہ کا تیسرا مضمون پرویز کے رسالہ ’اطاعت ِرسول‘ کے ناقدانہ تجزیہ پر مبنی ہے جس میں پروفیسر منظور