کتاب: محدث شمارہ 262 - صفحہ 28
اسی طرح کا ایک اور واقعہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے عہد میں پیش آیا۔ جسے ہم اس رسالہ کے صفحہ ۵۹ سے، قادری صاحب کی زبان میں ہی پیش کرتے ہیں : ’’حضرت امیر معاویہ اور اہل دمشق بارش کی دعا کے لئے باہر نکلے، جب حضرت امیرمعاویہ منبر پر بیٹھے تو فرمایا: یزید بن الاسود الجرشی کہاں ہیں ؟ لوگوں نے انہیں بلایا تو وہ پھلانگتے ہوئے تشریف لائے۔ حضرت امیرمعاویہ کے حکم سے وہ منبر پر چڑھے۔ حضرت امیرمعاویہ نے دعا مانگی: اے اللہ! آج ہم بہتر اور افضل شخصیت کی سفارش پیش کرتے ہیں ، اے اللہ! ہم تیری بارگاہ میں یزید الاسود بن الجرشی کی سفارش پیش کرتے ہیں ۔ یزید! اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھاؤ۔ انہوں نے ہاتھ اٹھائے، لوگوں نے بھی ہاتھ اٹھائے اور دعا کی۔ اچانک مغرب کی طرف سے ایک بادل اٹھا۔ ہوا چلنے لگی اور زور دار بارش شروع ہوگئی۔ یہاں تک کہ لوگوں کو گھروں تک پہنچنا مشکل ہوگیا‘‘۔ یہ روایت بیان کرنے کے بعد قادری صاحب فرماتے ہیں کہ ’’اس اجتماع میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی موجود ہیں ، تابعین بھی حاضر ہیں ۔ ان میں سے کسی نے ایک مردِ صالح کے وسیلے سے دعا مانگنے پر اعتراض نہیں کیا۔ یہ بھی ان حضرات کا جواز توسل پراجماع ہے۔‘‘ (رسالہ مذکور: صفحہ ۵۹) اب قادری صاحب سے ہمارا سوال یہ ہے کہ ایک زندہ سلامت مرد صالح سے دعا کروانے پر کسی کو اعتراض ہے؟ اعتراض تو اس بات پر ہے کہ آپ حضرات جب کسی فوت شدہ یا غائب بزرگ کا وسیلہ پکڑتے ہیں توکیا اس واقعہ سے آپ کا یہ عقیدہ ثابت کیا جاسکتا ہے؟ اور دوسرے یہ کہ یہاں بھی مردِ صالح کی ذات کو نہیں بلکہ اس کی دعا کو وسیلہ بنایا گیا ہے اور یہی کچھ ہم کہتے ہیں کہ کسی مردِ صالح سے دعا کروانے میں کوئی حرج نہیں جبکہ آپ ان ذواتِ صالحہ سے دعا کروانے کی بجائے خود ان ذوات ہی کو پکارنے اور انہی سے مدد مانگنے کا عقیدہ رکھتے ہیں او ریہ قطعی طور پر شرک ہے۔ اگر آپ اسے جائز سمجھتے ہیں تو قرآن و حدیث سے کوئی ایسی صریح دلیل پیش کریں جس میں غیر اللہ کو مافوق الاسباب کاموں میں استعانت کے لئے پکارنے کا جواز ہو، حالانکہ ایسی کوئی ایک دلیل بھی نہیں ! غائب ہستیوں سے توسل کے ثبوت کیلئےضعیف اور موضوع احادیث کا سہارا ۱۔ حضرت آدم علیہ السلام کا وسیلہ ’’حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب آدم علیہ السلام سے لغزش سرزد ہوئی تو انہوں نے دعا مانگی: اے میرے ربّ! میں تجھ سے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے (یہ لفظ ’بحق‘ کا قادری