کتاب: محدث شمارہ 262 - صفحہ 25
یہ ہیں عقل عیار کے کرشمے۔ مردوں سے استعانت میں شرک کا حقیقی سبب تو ظاہری اسباب کا فقدان ہے جس کا ذکر تک نہیں کیا اور اس کے عوض قاری کا ذہن ایک غلط قسم کی توجیہ …کہ غیر اللہ ہونے میں زندہ اور مردہ دونوں برابر ہیں …کی طرف موڑ کر مطلب براری کی کوشش کی گئی ہے۔
امام موصوف کا باقی ماندہ اقتباس بھی اس قسم کی مغالطہ آفرینی پرمشتمل ہے۔ مثلاً آگے آپ یہ فرما رہے ہیں کہ کیا اللہ کے شریک دور کے ہوسکتے ہیں ، نزدیک کے نہیں ہوسکتے؟ اس کا بھی مطلب وہی ہے کہ اگر پاس والے سے استعانت جائز ہے تو دور والے سے استعانت کیسے شرک ہوسکتا ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دور والے سے استعانت اس لئے شرک ہے کہ ظاہری اسبابِ استعانت مفقود ہیں ۔ گویا شرک کے اصل سبب کو یہاں بھی اخفا میں رکھا گیا ہے۔
اسی طرح آپ کا تیسرا سوال ہے کہ اگر کلیم سے استعانت جائز ہے تو انبیا سے کیوں جائز نہیں اور اسے ’شرک‘ کیوں کہا جاتاہے۔ اسی سوال کا جواب بھی اوپر واضح کردیاگیاہے۔ چوتھا سوال آپ کا یہ تھا کہ اگر فرشتوں سے استعانت طلب کی جاسکتی ہے تو انسانوں سے کیوں نہیں کی جاسکتی؟ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ سوال آپ نے محض وزنِ بیت کے طور پر درج فرما دیا ہے کیونکہ فرشتوں سے استعانت توبجائے خود شرک ہے، پھر اسے بنیاد بنا کر اس سے انسانوں سے استعانت کا جواز ثابت کرنا چہ معنی دارد؟
اقتباس کے آخر میں جو فقرہ درج فرمایا، اس کا کوئی جواب نہیں ۔ فرماتے ہیں : ’’لا حاشا للہ، اللہ کا کوئی شریک نہیں ہوسکتا‘‘… اب سوال یہ ہے کہ اگر اللہ کا کوئی شریک ہو ہی نہیں سکتا تو مشرکین مکہ کا آخر کیا جرم تھا؟
۵۔بے کار دلائل
اس طریق کار کا ایک حصہ یہ ہے کہ آپ نے استعانت کے سلسلہ میں قرآن سے بھی چند آیات بطورِ دلائل پیش فرمائی ہیں ۔ پہلے توبہت تعجب ہوا کہ بریلوی عقائد اور ان کا استشہاد قرآن سے ہو۔ فیا للعجب مگر بغور دیکھنے سے معلوم ہواکہ یہ دلائل ان کے عقیدہ کے لحاظ سے بالکل بیکار ہیں ۔ جو پانچ آیات رسالہ مذکور کے صفحہ ۱۲ اور ۱۳ پر مذکور ہیں ، ان سب میں ایسی استعانت کاذکر ہے جو ظاہری اسباب کے تحت آتی ہے اور ایسی استعانت جب ہم پہلے ہی جائز اور درست تسلیم کرتے ہیں تو پھر ان آیات سے دلائل مہیا کرنے کا فائدہ کیا تھا!!… اسی طرح استعانت کے جواز کے سلسلہ میں مسلم کی ایک روایت بھی پیش کی گئی ہے جو بمعہ ترجمہ وتشریح درج ذیل ہے:
’’عن ربيعة بن کعب قال: کنت أبيت مع رسول اللَّه صلی اللہ علیہ وسلم فاتيته بوضوئه