کتاب: محدث شمارہ 262 - صفحہ 22
انبیاء و اولیا کی طرف مجازِ عقلی کے طور پر کی گئی ہے۔ وہ مقاصد کے پورا ہونے کے لئے سبب اور وسیلہ ہیں ۔‘‘ (رسالہ مذکور صفحہ ۷ تا۹، ملخّصا)
اسی فلسفہ کو مولانا حالی رحمۃ اللہ علیہ نے درج ذیل اشعار میں یوں بیان فرمایا کہ
کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر
جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر
مگر مؤمنوں پر کشادہ ہیں راہیں پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں
نبی کو جو چاہیں خدا کر دکھائیں اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں
مزاروں پر دن رات نذریں چڑھائیں شہیدوں سے جا جا کے مانگیں دعائیں
نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے نہ اسلام بگڑے، نہ ایمان جائے !
اب مولانا حالی اور مولانا محمد عبدالحکیم شرف قادری کے افکار کی مطابقت کی صورت یہ ہوگی کہ اگر کافر (یعنی ہندو یا کفارِ مکہ یا کوئی غیر مسلم) بت کو سجدہ کرتا ہے تو اسے حقیقت پر محمول کیا جائے گا اور اس لئے حقیقت پر محمول کیا جائے گا کہ وہ کافر ہے اور اگر ایک مؤمن اسی بت کو سجدہ کرے تو اسے مجازِ عقلیہ پر محمول کیا جائے گا اور اس لئے کیاجائے گا کہ وہ مؤمن ہے اور سمجھتا ہے کہ حقیقی معبود تو واقعی صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ یہ بت یا آستانہ تو محض ایک سبب اور مظہر عونِ الٰہی ہے لہٰذا اس کی تعظیم اور پوجا پاٹ بھی حقیقت میں اللہ ہی کی پوجا پاٹ ہے۔ وقِس علی ہذا !
دوسری قابل ذکر بات یہ ہے کہ کیا خود کو مؤمن اور ایماندار سمجھ لینے سے ایسے افعال کی بجاآوری واقعی مجازِ عقلیہ بن جاتی ہے اور اس میں کچھ حرج نہیں ہوتا؟ ہمارے خیال میں یہ کلیہ ہی غلط ہے۔ وجہ یہ ہے کہ مشرکین مکہ بھی خود کو دین ابراہیمی کے پاسبان سمجھتے تھے اور جو شخص ان شرکیہ افعال کو چھوڑ کر مسلمان ہوجاتا، اسے کہتے تھے کہ یہ صابی یا بے دین یا بد مذہب ہوگیا۔ ان کو قرآن نے مشرکین کے لقب سے نوازا تھا۔ ورنہ وہ خود کو مشرک یا کافر کہلوانے کے لئے ہرگز تیار نہ تھے۔ تو سوچنے کی بات یہ ہے کہ اگر ان کے حق میں ان کی اپنی شہادت ناقابل قبول نہیں تو کیا ان حضرات کی اپنے حق میں ایمانداری کی شہادت معتبر سمجھی جاسکتی ہے؟ قرآن کی شہادت تو یہی ہے کہ جو لوگ اپنے آپ کو مؤمن یا ایماندار کہتے یا سمجھتے ہیں ، ان میں سے اکثریت مشرک ہی ہوتی ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ﴾ (یوسف: ۱۰۶)
’’اور ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن وہ مشرک ہوتے ہیں ۔‘‘