کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 9
ایمان و عقائد حافظ صلاح الدین یوسف
رسالت ِمحمدی پر ایمان … مدارِ نجات (!
نبی ٴ عربی حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان لائے بغیر اور آپ کے لائے ہوئے دین اسلام کو اختیار کئے بغیر بنی نوعِ انسان کی نجات ممکن نہیں ۔ اوراس نجات سے صرف اُخروی نجات ہی مرادنہیں بلکہ حقیقت میں دنیاکی تلخیوں اور مشکلات سے نجات بھی دامن رسالت ِمحمدیہ سے وابستہ ہونے ہی میں ہے۔ یعنی آپ کی رسالت پر ایمان رکھنے والے ہی آخرت میں فوز و فلاح سے ہم کنار ہوں گے۔ قرآنِ کریم نے اسی اُخروی سعادت کو ﴿وَذٰلِکَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ﴾ سے اور ان اہل ایمان و اہل سعادت کو ﴿وَاُوْلٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ﴾ سے تعبیر کیا ہے۔ اور دنیوی زندگی میں بھی خوش بختی و کامرانی، امن وسکون اور عافیت و بھلائی انہی لوگوں کے حصے میں آئے گی جو شریعت ِمحمدیہ کے صحیح پیروکار اور دین اسلام کو مکمل طور پراپنانے والے ہوں گے۔
اور یہ دعویٰ محض عقیدت و محبت کی بنیاد پر نہیں ہے، صرف ایک مسلمان ہونے کے ناتے سے نہیں ہے اور کسی خوش فہمی کی وجہ سے نہیں ہے۔ بلکہ اس کی بنیاد واضح حقائق اور ٹھوس دلائل ہیں ، عقل و منطق کی میزان ہے اور تاریخ و واقعات کی کسوٹی ہے۔
آئیے، دلائل کی بنیاد پر اس دعویٰ کا تجزیہ کیجئے، عقل و منطق کے تقاضوں پراس کو پرکھئے اور تاریخ کے معیار سے اس کے غلط یا صحیح ہونے کا فیصلہ کیجئے۔ ذرا اس دعوے کے دلائل اور حقائق ملاحظہ فرمائیے:
قرآن کریم کی صداقت وحقانیت
سب سے پہلی اور بنیادی چیز قرآنِ کریم کی صداقت اور اس کا منزل من اللہ ہونا ہے۔ قرآنِ کریم نے تو اپنی بابت دعویٰ کیا ہے کہ وہ اللہ کانازل کردہ کلام ہے: ﴿وَاِنَّهُ لَتَنْزِيْلُ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ﴾ (الشعراء:۱۹۲) ”اور یہ ربّ العٰلمین کا نازل کردہ ہے“… ﴿ذٰلِکَ الْکِتَابُ لاَ رَيْبَ فِيْهِ﴾ (البقرہ:۲) ”یہ وہ کتاب ہے جس کے منزل من اللہ ہونے میں کوئی شک نہیں ۔“ اس کی صداقت کو پرکھنے کے لئے قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
﴿وَاِنْ کُنْتُمْ فِیْ رَيْبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلیٰ عَبْدِنَا فَأْتُوْا بِسُوْرَةٍ مِّنْ مِّثْلِه وَادْعُوْا شُهَدَاءَ کُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ﴾(البقرة:۲۳)
[1] شیخ زید اسلامک سنٹر، پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام سیرت کانفرنس میں پڑھا گیا۔ (مؤرخہ ۱۶/مئی ۲۰۰۲ء)