کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 8
تو فرمایا ہے کہ قرآنی احکامات کے مطابق سود حرام ہے۔ لیکن ساتھ ہی یہ اظہار بھی کیا ہے کہ سود کی بہت سی اقسام ہیں اور یہ کہ ہر زمانے کے زمینی حقائق کی روشنی میں اللہ تبارک و تعالیٰ نے قوم کو اجتہاد کا حق بھی دیا ہوا ہے۔ ان اقدامات سے قطع نظر آئین میں تبدیلیوں کے معاملے کو بھی حتمی شکل دی جارہی ہے۔ شنید ہے کہ ان تبدیلیوں کے ذریعہ باقی مقاصد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عالمی تصور کو زیادہ آزاد خیال اور لبرل بنانے پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے مئی کے آخری ہفتے کے دوران ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ’فرمایا‘ ہے کہ ”فوج کو بیرک اور ملا کومسجد تک محدود رہنا چاہئے۔“ اس انتہائی تشویش ناک صورت حال میں لاجواب کردینے والے استدلال کے ساتھ قرآن وحدیث کی تفسیر و تشریح کرنے والے غیر متنازعہ علماے دین ہی سیکولر سیلاب کے سامنے ایک فکری بند باندھنے کی صلاحیت کا مظاہرہ کرسکتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ سیکولر حلقوں کو اس امر کا بخوبی ادراک ہے ۔ جن علما نے بدلتے ہوئے حالات کا احساس کرتے ہوئے انفرادی طور پر اس چیلنج کو قبول کیا اور سیکولر فلسفے کے خلاف خاموشی سے لیکن موٴثر انداز میں عام مسلمانوں کی ذہن سازی کا بیڑہ اٹھایا، ان میں پروفیسر عطاء الرحمن ثاقب شہید رحمۃ اللہ علیہ اور پروفیسر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک شہید رحمۃ اللہ علیہ کا نام اور کام نمایاں تھا۔ ان دونوں کامشن بھی مماثل تھا اور شہادت بھی مماثل حالات میں ہوئی۔ لہٰذا ان کے قتل کو متحارب فکری گروہوں کے مذہبی تعصب کا شاخسانہ قرار دے کر نظر انداز کردینا قرین انصاف نہیں ہوگا۔ وہ حلقے جو ان قتلوں کا سراغ لگانا چاہتے ہیں انہیں اس امر پر بھی غور کرنا چاہئے کہ مذہبی تعصب کے پردہٴ زنگاری میں ایف بی آئی، سی آئی اے، سیکولر بھارت کی تنظیم ’را‘ یا کسی بین الاقوامی لادین ایجنسی جیسا معشوق تو سرگرمِ عمل نہیں ہے۔ اگر ایسا ہے تو پاکستان کے ایسے بہت سے علماءِ دین کی زندگی کے بارے میں بھی متفکر ہونا پڑے گا جو ہرطرح کے تعصبات سے بالاتر ہوکر بھرپور ایمانی جذبے کے تحت پاکستان میں خالصتاً اسلامی نظامِ حیات کی ترویج اور نفاذ کے لئے اللہ کی آخری کتاب اور اللہ کے آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پیغام کو ایک قابل قبول استدلال کے ساتھ مسلم اُمہ تک پہنچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔ اگر قومی سطح پر اس نقطہ نظر سے حقائق کا ادراک کرلیا گیا تو یقین جانئے کہ پروفیسر عطاء الرحمن ثاقب شہید رحمۃ اللہ علیہ اور پروفیسر ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک شہید رحمۃ اللہ علیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔ ان شاء اللہ (ظفر علی راجا)