کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 50
آواز کو خوبصورت بنانے کے لئے قانونِ نغمہ (قواعد ِموسیقی) سے استفادہ
اگرہم مذکورہ بالا حدیث اور دیگر نصوص سے ماخوذ اس کلی قاعدہ کو سمجھ لیں تو ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عمومی طور پر قرآن کو خوش آوازی سے پڑھنے کے بارے میں علما کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (فتح الباری: ۹/۷۲، التبیان از نووی: ص ۵۱) … البتہ اس صورت میں علما کے درمیان اختلاف ضرورپایا جاتا ہے کہ آیا قرآن کو ترنم سے پڑھنے اور آواز کوخوبصورت بنانے کے لئے مختلف لہجوں اور’قانونِ نغمہ‘ سے مدد لی جاسکتی ہے یا نہیں ؟… اس بارے میں تین اقوال ہیں :
اوّل: امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اوران کے اصحاب (فتح الباری : ۹/۷۲)،امام شافعی اور ان کے اصحاب اس کے جواز کے قائل ہیں (السنة از بغوی : ۴/۴۸۷، فتح الباری : ۹/۷۲) بلکہ امام ابو القاسم فورانی شافعی (عبد الرحمن بن محمد بن احمد بن فوران) تو کہتے ہیں کہ یہ مستحب ہے۔(طبقات الشافعیہ الکبریٰ از سبکی: ۵/۱۰۹) ان کے علاوہ ابن مبارک رحمۃ اللہ علیہ ، نضر بن شمیل رحمۃ اللہ علیہ اور عطا رحمۃ اللہ علیہ بھی اس کے جواز کے قائل ہیں ۔چنانچہ محمد بن نصر بیان کرتے ہیں کہ
” ابن جریج رحمۃ اللہ علیہ نے عطا سے پوچھا کہ ترنم کے ساتھ قراء ت کرناکیساہے؟ تو انہوں نے فرمایا: اس میں حرج کیا ہے ؟“ ( مختصر قیام اللیل باب الترجیع فی القراء ة: ص ۵۸ )
دوم :امام مالک رحمۃ اللہ علیہ اور (ایک روایت میں ) امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ،سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ ، سعید بن جبیر رحمۃ اللہ علیہ ، قاسم بن محمد رحمۃ اللہ علیہ ، حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ ، ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ اور امام نخعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایسا کرنا مکروہ ہے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بھی یہی مروی ہے۔ ابن بطال،ماوردی، بندنیجی (ابو علی حسن بن عبد اللہ بن یحییٰ م ۴۲۵ھ)اور امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ جن کا تعلق مذہب شافعی سے ہے۔ اسی طرح قاضی عیاض رحمۃ اللہ علیہ اور قرطبی رحمۃ اللہ علیہ ،ا ن کا تعلق بھی مذہب ِمالکی سے ہے اور صاحب الذخیرہ جن کا تعلق مذہب ِحنفی سے ہے، ان سب نے بھی یہی قول نقل کیا ہے۔حنابلہ میں سے ابویعلی اور ابن عقیل نے بھی اسی قول کو اختیار کیاہے۔
سوم: عبدالوہاب مالکی نے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ سے تحریم کا قول نقل کیا ہے اور یہی قول ابوطیب طبری ، علی بن محمد بن حبیب ماوردی اور ابن حمدان حنبلی نے اہل علم کی ایک جماعت سے نقل کیا ہے۔
خلاصہٴ کلام
سلف صالحین کے اقوال اور نصوص کا مطالعہ کرنے کے بعد ہم جس نتیجے پر پہنچے ہیں ، وہ یہ ہے کہ آواز کوخوبصورت بنانے کے لئے مختلف لہجوں اور قانونِ نغمہ(قواعد ِموسیقی) سے مدد لینے میں کوئی حرج نہیں ۔ لیکن اس کے لئے چار شرائط کوملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے :