کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 5
اور اس کے غیر مسلم اتحادیوں نے بظاہر دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا اعلان کردیا۔ لیکن بعد کے حالات وواقعات نے ثابت کردیا کہ ان کی جنگ دراصل ایک صلیبی جنگ ہے جس کا نشانہ صرف مسلمان ممالک اور مسلمانوں کو بنایا جارہا ہے۔ عملی جنگ کے ساتھ ساتھ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اسلام کے خلاف ایک فکری جنگ کا آغاز بھی کردیا اور دولت، طاقت، پراپیگنڈے اور ذرائع ابلاغ پر وسیع دسترس سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے پوری غیر مسلم دنیا کویہ باور کروانے کی کوشش کی گئی کہ اسلام اپنی فطرت میں ایک دہشت گرد دین ہے اور وہ مقدس کتاب جسے مسلمان دنیا کا آخری صحیفہ خیال کرتے ہیں اور اسے سینوں میں محفوظ کرنے کا جتن کرتے رہتے ہیں ، درحقیقت دہشت گردی سکھانے والی کتاب ہے۔ جب تک اس کتاب میں جہاد اور اشاعت اسلام کا سبق موجود ہے اور جب تک اس سبق کو طالبانِ علم کی روح میں اتارنے والی شخصیات موجود ہیں ، دنیا سے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن نہیں ہے!!
اپنی اس خود وضع کردہ تھیوری کی روشنی میں جب امریکی قیادت نے دنیا کے نقشے پر نظر ڈالی تو اسے نام نہاد دہشت گردی کی پرورش گاہ کے طور پر کام کرتے ہوئے جتنے بھی ممالک دکھائی دیئے، وہ تمام کے تمام مسلمان تھے۔ دہشت گردی کی ’بنیادی وجہ یعنی اسلام‘ کا تعین کرنے کے بعد امریکی تھنک ٹینک کو اس خطرے کی بیخ کنی کرنے کے لئے تجاویز مرتب کرنے کے لئے کہا گیا۔ تھنک ٹینک کے تجویز کردہ طریقوں کو امریکی طرزِ عمل اور زمینی حقائق کے حوالے سے دیکھا جائے تو عالم اسلام کو لگام ڈالنے کے لئے امریکہ اور مغربی دنیا کی مندرجہ ذیل ترجیحات سامنے آتی ہیں :
۱) منتخب مسلمان ممالک کا اقتصادی، تجارتی اور سماجی ناطقہ بند کرنا۔
۲) ان ممالک کی افواج کو جنگی جہازوں ، ہتھیاروں اور گولہ بارود وغیرہ کی سپلائی بند کرنا اور ان کے متحارب ممالک کو یہی سہولتیں مہیا کرنا۔
۳) خودی یا عزتِ نفس کا مظاہرہ کرنے والے مسلم ممالک کو گرم جنگ اور دیگر ہر طرح کی داخلی مداخلت کے ذریعے تباہ و برباد کرنا۔ (جیسا کہ افغانستان میں کیا گیا)
۴) جن مسلمان ممالک کی طرف سے آئندہ کسی ’خود سری‘ کا اندیشہ ہو، انہیں غیرمستحکم کرنا اور خطرۂ جنگ سے مسلسل دوچار رکھنا۔ (جیسا کہ عراق کے ساتھ ہوا اور پاکستان کے ساتھ ہورہا ہے)
۵) منظم فوجی طاقت کے ساتھ، مسلم حریت پسند قوتوں کی ٹھوس حمایت کرنے والے مسلمان ممالک کو حالات کے جبر میں مبتلا کرکے ان کی اقتصادی اور سیاسی مجبوریوں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ان