کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 44
جھڑی لگ گئی۔
(۶) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابو موسیٰ اشعری(عبداللہ بن قیس)کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: اے ابوموسیٰ، اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے تجھے لحن داودی سے نوازا ہے۔ (فتح الباری: ۹/۹۲)
(۷) صحیح مسلم میں ہے کہ آپ نے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے فرمایا:
لو رأيتنی وأنا أستمع لقراء تک البارحة لقد أوتيت مزمارا من مزامير آل داود
”کاش تم دیکھتے جب میں کل رات تمہاری قراء ت سن رہا تھا۔بے شک تمہیں لحن آلِ داود سے نوازا گیا ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: أما واللَّه لو علمت أنک تسمع قراء تی لحبرتها لک تحبيرا ”اللہ کی قسم! اگر مجھے معلوم ہوتا کہ آپ میری قرا ت سن رہے ہیں تو میں اپنی قرا ت کو آپ کیلئے مزید خوبصورت بناتا۔“ (فضائل القرآن از ابن کثیر: ص ۳۵)
٭ ابویعلی سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیوی عائشہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے گھر کے پاس سے گزر رہے تھے تو انہیں ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی آواز سنائی دی جو اپنے گھر میں قرآن کی تلاوت کررہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ،ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کی قراء ت سننے کے لئے کھڑے ہوگئے۔ صبح جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے فرمایا:
يا أبا موسیٰ مررت بک البارحة لو رأيتنی وأنا استمع لقراء تک، لقد أوتيت مزمارا من مزامير آل داود ، فقال أبو موسٰی: أما إنی لو علمت بمکانک لحبرته لک تحبيرا (مسندابویعلی:۱۳/۲۶۶، شرح السنہ للبغوی : ۴/۴۹۲)
”اے ابوموسیٰ کل میں تیرے گھر کے پاس سے گزرا تھا۔ کاش تم دیکھتے جب میں تمہاری قرأت سن رہا تھا۔ بلاشبہ تجھے آلِ داود کی آوازوں میں سے ایک آواز دی گئی ہے۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا:
اگر مجھے آپ کی موجودگی کا علم ہوتا تو میں آپ کے لئے اور زیادہ خوش الحانی سے قران پڑھتا۔“
٭ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کھڑے نما زپڑھ رہے تھے۔ آواز نہایت شیریں تھی۔ ازواجِ مطہرات نے ان کی آواز کو سنا تو اُٹھ کر بیٹھ گئیں اور ان کی قراء ت سننے لگیں ۔ صبح کے وقت جب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کو یہ خبر ملی تو فرمایا: اگر مجھے یہ پتہ ہوتا تو میں اور زیادہ خوش آوازی سے پڑھتا۔ (طبقات ابن سعد :۴/۱۰۸)ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے کہا : کہ یہ حدیث امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ کی شرط پر پوری اترتی ہے ۔(فتح الباری : ۹/۹۳)
٭ ایک روایت میں ہے کہ ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا : اگر مجھے علم ہوتا تو میں قرآن کو اور زیادہ مزین اور آراستہ کرکے پڑھتا۔ اسے ابو عبید نے فضائل قرآن میں روایت کیا ہے۔ (ق۱۶/طبع جرمنی) (دیکھئے: التذکار از امام قرطبی :۱۱۷)
حدیث میں جو مزامیر کا لفظ استعمال ہوا ہے، یہ مزمار کی جمع ہے جس کا معنی ’بانسری‘ ہے ۔یہاں