کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 38
﴿أَوَلَمْ يَکْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْکَ الْکِتَابَ يُتْلٰی عَلَيْهِمْ﴾ (العنکبوت: ۵۱) ”کیا انہیں کافی نہیں کہ ہم نے آپ پر یہ کتاب نازل کی ہے جوانہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔“ یحییٰ بن جعدہ رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کا جوسبب ِنزول ذکر کیا ہے، اس سے بھی اسی موقف کی تائید ہوتی ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ ”چندمسلمان کچھ تحریریں لے کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ، جن میں انہوں نے بعض ایسی باتیں نقل کی تھیں جو انہوں نے یہود سے سنی تھیں ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ تحریریں دیکھ کر فرمایا کہ کسی قوم کی حماقت اور گمراہی کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنے رسول کی تعلیمات سے اِعراض کرکے دوسروں کی باتوں کی طرف متوجہ ہو جائے ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔“ اس مرسل روایت کے کئی اور شواہد بھی ہیں ۔دیکھئے طبری (۲۱/۷)، الدر المنثور (۵/۱۴۸) ، مراسیل ابی داود (ص ۳۲۰) ، فتح القدیر (۴/۲۰۹) اور اس تفسیر کی تائید اس روایت سے بھی ہوتی ہے جو عبد اللہ بن ابی ملیکہ تیمی نے عبد اللہ بن ابی نہیک سے نقل کی ہے ، و ہ فرماتے ہیں کہ میں بازار جارہا تھا کہ میری ملاقات سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے ہوئی تو انہوں نے مجھے مخاطب کرکے فرمایا:آپ دنیا کمانے والے تاجرہیں حالانکہ میں نے رسول اللہ کو فرماتے ہوئے سنا ليس منا من لم يتغن بالقرآن (وہ شخص ہم میں سے نہیں جو قرآن کو دیکھ کر دنیا کے مال ودولت سے بے نیاز نہیں ہوجاتا) ابو عبید قاسم بن سلاّم ہروی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اسی تفسیر کو پسند کیا ہے اور بطورِ دلیل کلامِ عرب سے استشہاد کرتے ہوئے حاتم اعشی کا یہ شعر پیش کیا ہے وکنت امرءً ا زمنا بالعراق خفيف المناخ طويل التغنی ”میں ایسا آدمی تھا جس نے عراق میں ایک عرصہ انتہائی مختصر سامان مگر کامل غنا (بے نیازی) کے ساتھ بسر کیا۔ (دیوا ن الاعشیٰ :ص ۷۵) اسی طرح مغیرہ بن حبناء کا شعر ہے کلانا غنی عن أخيه حياته ونحن إذا متنا أشد تغانيا ”ہم دونوں بھائی زندگی میں بھی ایک دوسرے سے بے نیاز ہیں اور جب ہم دارِآخرت کو سدھار جائیں تو یہ بے نیازی اور بڑھ جائے گی۔“ (الشعر والشعراء: ۱/۴۰۶) ابوعبید قاسم بن سلام رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کلامِ عرب کی رو سے اس حدیث کا معنی یوں ہوگا کہ جو شخص قرآن کو دیکھ کردنیا کی جاہ وحشمت سے بے نیاز نہیں ہوجاتا، وہ ہم میں سے نہیں ہے، یعنی ہمارے طریقہ پر نہیں ہے۔ وہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے اس قول سے بھی دلیل لیتے ہیں : من قرأ سورة آل عمران فهو غنی