کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 37
”بے شک اللہ جل جلالہ خوش آواز شخص کا قرآن اس قدر توجہ اور انہماک سے سنتا ہے کہ ایک گانا سننے والا شخص، گانے والی گلوکارہ کا گانا بھی اتنی توجہ سے نہیں سنتا ہوگا۔“
(۲) نبی صلی اللہ علیہ وسلم قرآنِ مجید نہایت خوش الحانی، خوش آوازی اور ترنم سے پڑھتے تھے۔ قرآن پڑھنے میں کوئی شخص بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوش آواز نہیں تھا۔ چنانچہ صحیحین میں جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، وہ فرماتے ہیں کہ
”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِمغرب میں سورة الطور کی تلاوت کرتے سنا۔ میں نے آپ سے زیادہ خوبصورت آواز اور قراء ت کسی کی نہیں سنی۔“
ایک روایت میں ہے کہ” پڑھتے پڑھتے جب آپ اس آیت پرپہنچے : ﴿أَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَيْرِ شَيْیٴٍ أَمْ هُمُ الْخَالِقُوْنَ﴾ (وہ کسی اور چیز سے پیدا کئے گئے ہیں یا وہ خود پیدا کرنے والے ہیں ) تو مجھے یوں لگا جیسے میرا دل شدتِ تاثیر سے پھٹ جائے گا۔“(بخاری ۴۸۵۴، مسلم ۱۰۳۳)
جبیر اسوقت ابھی مشرک تھا، پھر وہ کیوں آپ کی قراء ت سے اس قدرمتاثر ہوا؟ صرف آپ کی خوش آوازی اور خوش الحانی سے اور ان عظیم معانی سے جو جبیر نے عربی زبان میں اپنی مہارت سے سمجھے تھے ۔
(۳) براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے ہیں کہ
”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عشاء کی نماز میں سورة التین کی تلاوت کرتے ہوئے سنا۔ یقین سے کہتا ہوں کہ میں نے آپ سے زیادہ خوش آواز کبھی نہیں سنا“۔ (بخاری:۷۶۹)
(۴) صحیحین میں ابوہریرة رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
ليس منا من لم يتغن بالقرآن (بخاری :کتاب التوحید۷۵۲۷)
”وہ شخص ہم میں سے نہیں جو قرآن کو خوش آوازی سے نہ پڑھے۔“
حدیث ’تغنی بالقرآن‘ کی تفسیر میں علما کا اختلاف
تَغَنَّ سے کیا مرادہے : اس بارے میں علما کے دو اقوال ہیں :
پہلا قول(بے نیازی):سفیان رحمۃ اللہ علیہ بن عیینہ فرماتے ہیں کہ” اس سے مراد یہ ہے کہ اسی کو لازوال دولت سمجھے۔“امام وکیع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”اس سے مراد یہ ہے کہ وہ قرآن کو دیکھ کر ماضی کے واقعات سے بے نیاز ہوجائے“ (رواہ البخاری تعلیقاً: ۶/۱۰۸)۔ابن راہویہ رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ابن عیینہ رحمۃ اللہ علیہ سے یہی مفہوم نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے مراد وہ استغناء نہیں جو فقر کی ضد ہے۔“ (فتح الباری: ۹/۶۸)… امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے بھی صحیح بخاری میں یہی موقف اختیار کیا ہے، انہوں نے من لم یتغن بالقرآن کے نام سے باب قائم کیا ہے، اور اس کے نیچے قرآن کی یہ آیت ذکر کی ہے