کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 36
ما أَذِنَ اللَّه لشیٴ ما أَذِنَ لنبی حسن الصوت يتغنی بالقرآن يجهر به
” اللہ تعالیٰ اتنا متوجہ ہو کر کسی چیز کو نہیں سنتا، جتنا قرآن کو متوجہ ہوکر سنتا ہے، جب پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اس کو اونچی آواز سے خوش آوازی اور خوش الحانی سے پڑھتے ہیں ۔“ (بخاری ۷۵۴۴، مسلم۱۸۴۴)
اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم جب قرآنِ کریم کو ترنم اور خوش الحانی سے پڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس قدر توجہ سے سنتے ہیں کہ کسی اور کی آواز کو اس قدر توجہ سے نہیں سنتے۔ اللہ تعالیٰ پیغمبر وں کی تلاوت کو اس لئے بھی زیادہ توجہ سے سنتا ہے کیونکہ پیغمبروں کی شخصیت ہر لحاظ سے مکمل ہوتی ہے اور ان کی قراء ت خشیت ِالٰہی، سوز اور خوبصورت آواز کا ایک حسین مرقع ہوتی ہے اور تلاوتِ قرآن کا مقصد ِحقیقی بھی یہی ہے اور اسی میں انسان کی سعادت ہے کہ اللہ اس کی آواز کو توجہ سے سن لے۔یوں تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نیک وبد اپنے سب بندوں کی آواز کو سنتا ہے جیسا کہ امّ المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا :
تبارک الذی أوعٰی سمعه کل شیء ” برکت والی ہے وہ ذات کہ کوئی چیز بھی اس کے دائرۂ سماعت سے باہر نہیں ہے۔“ (تفسیر ابن کثیر: ۸/۶۰)
لیکن اپنے موٴمن بندوں کی آواز کو وہ زیادہ توجہ سے سنتا ہے۔ چنانچہ فرمانِ الٰہی ہے:
﴿وَمَا تَکُوْنُ فِیْ شَأنٍ وَّمَا تَتْلُوْا مِنْه مِنْ قُرْآنٍ وَّلاَ تَعْمَلُوْنَ مِنْ عَمَلٍ إلاَّ کُنَّا عَلَيْکُمْ شُهُوْدًا إذْ تُفِيْضُوْنَ فِيْهِ﴾ (یونس:۶۱)
”(اے نبی!) تم جس حال میں بھی ہوتے ہو اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سناتے ہو اور (اے لوگو!) جو کام بھی تم کر رہے ہوتے ہو، ہم ہر وقت تمہارے سامنے موجود ہوتے ہیں ، جبکہ تم اس میں مشغول ہوتے ہو۔“
اَذَنُ کا مطلب کیا ہے؟ یہاں حدیث میں جو لفظ ’اَذَن‘ استعمال ہوا ہے، اس سے مراد کسی بات کو کان لگا کر نہایت توجہ اور غور سے سننا ہے۔ اسی سے اللہ کا یہ فرمان ہے :
﴿إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَحُقَّتْ﴾ (الانشقاق: ۱،۲)
”جب آسمان پھٹ جائے گا اور وہ اپنے ربّ کے حکم پر کاربند ہونے کے لئے کان لگائے ہوئے ہو گا اور یہی اس کو لائق ہے۔“ یعنی وہ اپنے ربّ کا حکم کان لگا کر سنے گا اور اس پر لازم ہے کہ وہ اپنے ربّ کا حکم توجہ سے سنے اور اسے مان لے۔
اَذَن کی تفسیر ’استماع‘( نہایت توجہ سے سننا) ہے جیسا کہ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہا کی روایت بھی اسی بات پر دلالت کرتی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا:
للَّه أشد أذَنا إلی الرجل الحسن الصوت بالقرآن يجهر به من صاحب القينة إلی قينته(ابن ماجہ،حدیث :۱۳۴۰)