کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 28
کہتا ہے:
﴿اَلْيَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِيْتُ لَکُمْ الْاِسْلاَمَ دِيْنًا﴾
”آج میں نے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی، اور اسلام تمہارے لئے پسندیدہ مذہب قرار دیا۔“ (المائدة: ۳)
لیکن ہم نے دین کے ہر حصے کو ناقص سمجھ کر ایسی ایسیبدعات اسلام میں مذہب کے نام سے رائج کردیں کہ بدعات اور رسوم سے پاک و صاف اسلام کا پتہ چلانا مشکل ہوگیا اوراصل حقیقت بدعات ورسوم پرستی میں مستورہوکر رہ گئی جس کانتیجہ وہی ہوا جو اس صادق و مصدوقنے فرمایا تھا :
ما ابتدع قوم بدعة إلانزع اللَّه عنهم من السنة مثلها (مسنداحمد)
”جو قوم جس قدر بھی بدعات میں مبتلا ہوتی ہے، اسی قدر اللہ ان سے اتباعِسنت کو اٹھا لیتا ہے۔“
اور یہ اس لئے کہ انسانی جسم کی طرح انسان کے دل اور روح کے لئے بھی خوراک کی ضرورت ہے اور شریعت ربانی اور الٰہی تعلیم ہے۔ اور یہ کھلی ہوئی حقیقت کہ انسان اگر اپنا کھانا چھوڑ کر کسی دوسری جگہ سے پیٹ بھر کر کھائے گا تو اپنا کھانا نہیں کھاسکے گا اور اگر کھائے گا تو بہت تکلیف سے اور وہ بھی بسااوقات اس کے لئے غیر مفید بلکہ مضر ثابت ہوتا ہے اور اگر پیٹ بھر کر نہیں کھایا تو جتنی بھی جگہ دوسرے کے ہاں کھانا کھا کر روک لی ہے، اتنی جگہ تو ضرور اس کے اپنے کھانے سے محروم رہے گی۔ پس اسی طرح جس شخص نے روح اور قلب کو شریعت ِالٰہیہ اور اتباعِ سنت ِسید المرسلین کی جگہ بدعات و مشرکانہ رسوم سے غذا بہم پہنچائی تو یقینا جس قدر بھی دوسری غذا جگہ لے گی اسی قدر روح و قلب اپنی اصلی غذا سے محروم رہیں گے اور جس طرح دوسرے کے ہاں سے کھانا کھا لینے کے بعد اپنے کھانے کی طرف انسان کی توجہ اور رغبت باقی نہیں رہتی یا کم ہوجاتی ہے، اسی طرح بدعات و محدثات کی طرف جس قدر بھی کسی کی طبیعت مائل ہوگی، اسی قدر وہ اتباع سنت ِنبویہ علی صاحبہا الصلوٰة والتحیة سے محروم اور بدذوق ، بے شوق ہوگی۔ کیونکہ نور و ظلمت اور سنت و بدعت ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتی یا یوں کہئے: جس قدر بھی صبح کی سپیدی نمایاں ہوتی چلی جائے اور جس قدر سورج کی روشنی پھیکی پڑتی جائے گی، اسی قدر رات کی تاریکی اس دنیا پر پھیلتی چلی جائے گی۔ ٹھیک اسی طرح جس قدر بھی کوئی شخص اپنی ہمت، کوشش اور توجہ کو خالص سنت ِنبویہ کی طرف منعطف کرے گا، اسی قدر اس کا قلب اور اس کی روح بدعت کی ظلمت وتاریکیسے محفوظ ومصؤن رہے گی، اور جس قدر بھی بدعات و محدثات کا شوق دامن گیر ہوتا چلا جائے گا، اسی قدر سنت کا نور اور شریعت ِالٰہیہ کی روشنی کم ہوتی چلی جائے گی۔