کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 27
جگہ دل کی اُجڑی ہوئی بستیوں کو آباد کرتے، پھولوں کے گلدستوں کی جگہ ہم اپنے اعمالِ حسنہ کے مرجھائے ہوئے پھول کو تازہ کرتے، اور روشن قندیلیوں کی جگہ ہم اپنے دل کی اندھیاری کو دور کرنے کے لئے چراغِ سنت ِمصطفوی کو تلاش کرتے۔بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر ہماری مجلسیں تاریک ہوتیں ، ہمارے اینٹ اور چونے کے مکانوں کو زیب و زینت کا ایک ذرّہ بھی نصیب نہ ہوتا، ہماری آنکھیں رات رات بھر مجلس آرائیوں میں نہ جاگتیں ، ہماری زبانوں سے ماہِ ربیع الاول کی وِلادت کے لئے دنیا ایک حرف بھی نہ سنتی، لیکن ہماری روح کی آبادی معمور ہوتی، ہماری دل کی بستی نہ اُجڑتی اور ہماری زبانوں سے نہیں بلکہ ہماری خصائل حمیدہ، اخلاقِ کریمہ اور اعمالِ حسنہ کے اندر سے ’اسوۂ حسنہ نبوی‘ کی مدح و ثنا کے ترانے اٹھتے، دنیا ہم کو، ہمارے اعمال کو، ہمارے حسن معاملات، شریفانہ عادات، مخلصانہ عبادات واطاعات و صدقِ مقالات کو دیکھ کر اعزاز و تکریم کی صداؤں میں پکار اٹھتی کہ یہ خیر الامم ’امت ِمسلمہ‘ ہے
﴿کُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بْالْمَعْرُوْفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ﴾
”تم دنیا کی بہترین اُمت ہو جس کو خدا نے دنیا کی ہدایت کے لئے نمایاں کیا، کیونکہ نیکی کا حکم دیتے ہو برائی سے روکتے ہو۔“ (البقرة:۱۱۰)
لیکن افسوس!کہ جس کی یاد میں ہم مجلسیں منعقد کررہے ہیں ، اس کی عزت کے لئے ہمارا وجود بٹہ ہے، جس کی مدح و ثنا میں صدائیں بلند کرتے ہیں اور جس کی یاد کا ہماری زبانیں دعویٰ کرتی ہیں ، اس کی فراموشی کے لئے تقریباً ہمارا ہر عمل گواہ ہے، اس نے کہا :
﴿وَلاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِيْنَ تَفَرَّقُوْا وَاخْتَلَفُوْا مِنْ بَعْدِ مَاجَاءَ هُمْ البَيِّنَاتُ﴾ (آلِ عمران: ۱۰۵
”مسلمانو! تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو مختلف فرقوں میں تقسیم ہوگئے، اور اللہ کے صریح احکام کے ہوتے ہوئے پھر بھی اختلاف کیا۔“ لیکن ہم نے کہا کہ اسلام چار اِماموں میں منقسم ہے۔ اس نے تفریق و تحزب کو معصیت قرار دیا۔ لیکن ہم نے اس کو اصل اسلام بنا لیا، ا س نے اتحادِ کلمة المسلمین کی دعوت دی لیکن ہم نے افتراقِ بین المسلمین کی بنیادیں استوار کیں ، اس نے کہا :
﴿قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ يُحْبِبْکُمُ اللّٰهُ﴾ (آل عمران: ۳۱)
”اگر تم اللہ سے محبت کرنے کے دعویٰ میں صادق ہو تو میری اطاعت کرو، پھر خدا بھی تم سے محبت کرے گا۔“
لیکن ہم نے سنت پر عمل کرنے والوں کو حقارت کی نظر سے دیکھا۔ ہم نے کوشش کی کہ ان پر عرصہٴ حیات تنگ کردیا جائے۔ اللہ کی مسجدوں کے دروازے ان پر بند کردیئے جائیں ۔ اس نے کہا کہ تمہارا اللہ