کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 25
وَالْحِکْمَةَ﴾ (اللہ تمہارے بیٹے کو کتاب و سنت کی تعلیم دے گا) اور سورة النساء میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کرکے فرمایا: ﴿وَاَنْزَلَ اللّٰهُ عَلَيْکَ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ﴾ (اللہ نے آپ پرکتاب و سنت اُتاری) اور آپ نے اسی کتاب و سنت کی اُمت کو تعلیم دی جیسا کہ سورۂ آلِ عمران اور سورۂ جمعہ میں فرمایا: ﴿وَيُعَلِّمُهُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ﴾ اور سورۂ بقرہ میں فرمایا: ﴿وَيُعَلِّمُکُمُ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ﴾ پس قرآن و حکمت کہہ لو یا کتاب و سنت سے تعبیر کرلو، اسماء مختلف ہیں لیکن موصول و مسمّٰی میں فرق نہیں جیسے قرآن و کتاب کہہ لیا، ایسے ہی حکمت و سنت نام دو ہوگئے لیکن حکایت ِشہد و عسل سے زیادہ نہیں ۔ عباراتنا شتیٰ وحسنک واحد غرض یہ تھی کہ انسانی ہدایت کے لئے اللہ تعالیٰ نے کتابوں کے ساتھ انبیا ء کرام کی پاکیزہ زندگیوں کا نمونہ بھی پیش کیا ہے، جس کو قرآن حکیم نے ’اسوۂ حسنہ‘ سے تعبیر کیا ہے۔ حقیقی یادگار پس قرآنِ کریم نے اس ’اُسوۂ حسنہ‘ کو اپنی تمام تعلیمات کا جزوِ اعظم قرار دیا اور اس کو ایک خالص روحانی اعتقاد بنا کر اس طرح دلوں کے اندر قائم کردیا کہ اس کی حقیقت دائمی طور پر زندہ ہوگئی اور ہر طرح کی مادّی اجسام و اشکال سے بے نیاز کرکے ہر طرح کی رسم پرستیوں کی آمیزش سے پاک کرکے انبیاء کرام کے ’اسوۂ حسنہ‘ کی یادگار انسان سے باہر نہیں بلکہ خود اس کے اندر قائم کردی جو تاریخوں اور مہینوں کی قیود سے آزاد رہ کرکبھی بھی اس کی نظروں سے اوجھل نہ ہوسکے۔ اسی کی تفصیل میں اس قدر اور عرض کردینا چاہتا ہوں کہ قرآنِ کریم میں سب سے پہلے ایک مقدس ’دعا‘ بتلائی ہے اور حکم دیا کہ دن میں پانچ مرتبہ جب بندہ عجز و نیاز کے ساتھ ربّ العالمین کے حضور میں کھڑا ہو تو یہ دعا پڑھے۔ اس دعا میں انسان اپنے لئے سب سے بڑی نعمت اور سب سے زیادہ قیمتی دولت جو مانگ سکتا ہے وہ اس دعا میں سکھلائی گئی ہے ۔ یہ’دعا‘ سورۂ فاتحہ ہے جو ہر موٴمن دن میں پانچ مرتبہ نماز کی ہر رکعت میں پڑھتا ہے اور وہ’نعمت‘ اور متاعِ محبوب ’صراطِ مستقیم‘ ہے۔ یہ ’صراط مستقیم‘ کیا ہے اور اس سے مقصود کیا ہے؟ اس کی یہاں کوئی تشریح نہیں کی گئی، البتہ یہ بتلایا گیا ہے کہ ﴿صِرَاطَ الَّذِيْنَ اَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ﴾ (الفاتحہ: ۶) ”اے پروردگار !اُن لوگوں کی راہ پرجن پر تو نے انعام کیا ہے۔“ پس ’صراطِ مستقیم‘ وہ راہ ہوئی جو ’انعام یافتہ‘ لوگوں کی راہ ہے اور جن لوگوں کو خدا نے اپنی نعمتوں سے سرفراز ا، ان کاذکر سورۂ نسا میں موجود ہے: