کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 21
تلاشِ حقیقت
اس میں کوئی شک نہیں کہ عشق محمدی اور محبت ِنبوی کے پاکیزہ جذبات اور ذوق و شوق کے مخلصانہ ولولے ایک موٴمن قانت اور مسلم صادق کی زندگی کے سب سے زیادہ قیمتی متاع اور محبوب جنس ہے اور یہ صحیح ہے کہ یہ محبت اور شیفتگی انسانی سعادت اور صداقت کا سرچشمہ ہے۔ کیونکہ یہ محبت و عقیدت اس مقدس و مطہر وجود کے ساتھ ہے جس کو خدا نے تمام کائناتِ انسانی میں ہر طرح کی محبوبیت اور ہر قسم کی محمودیت کے لئے چن لیا ہے۔ اور اس سے زیادہ اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ اس کائناتِ ارضی میں بڑی سے بڑی بات جو کسی انسان کے لئے کہی جاسکتی ہے، زیادہ سے زیادہ محبت اور اعلیٰ سے اعلیٰ مدح و ثنا جو کسی انسان کے لئے کی جاسکتی ہے، غرضیکہ انسان کی زبان انسان کے لئے جو کچھ کہہ سکتی ہے اور کرسکتی ہے وہ سب کا سب اس کامل انسان اور اکمل ’عبد‘ کے لئے ہے۔ جس کو خدا نے اپنے غلامی کے لئے مخصوص کرلیا، جس کو خدانے عبودیت کے عزوشرف سے سب سے زیادہ بہرہ ور کیا۔﴿سُبْحَانَ الَّذِیْ اَسْرَی بِعَبْدِہِ لَيْلاً مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلٰی الْمَسْجِدِ الْاَقْصٰی﴾
”کیسا پاک ہے وہ خداوند ِقدوس جس نے ایک رات اپنے بندے کو مسجد ِحرام سے مسجد ِاقصیٰ تک کی سیر کرائی“ (بنی اسرائیل: ۱)
اور جس کو کبھی تو ﴿يٰأيها الرسول﴾ کے خطابِ عزت سے نوازا اور کبھی ﴿يٰأيها المزمل﴾ کے طریق محبت سے پکارا اور کبھی ﴿يٰأيها المدثر﴾ کی صدائے شفقت سے سرفرازا، اور جس آبادی میں وہ بسا اور جس شہر کی گلیوں میں وہ چلا پھرا ،کبھی اس کی عزت و عظمت کو دنیا میں نمایاں کرنے کے لئے فرمایا:﴿لاَ اُقْسِمُ بْهٰذَا الْبَلَدِ وَاَنْتَ حِلٌ بِهٰذَا الْبَلَدِ﴾ ( البلد: ۱،۲)
”ہم مکہ کی قسم کھاتے ہیں ، یعنی جس سرزمین پر تو رہا اور بسا ہے۔“
پس جس کی محبوبیت اور محمودیت کا یہ مرتبہ ہو، اس کی یاد میں جتنی گھڑیاں کٹ جائیں اور جتنی بھی راتیں آنکھوں میں بسر ہوجائیں اور اس کی محبت و عشق اور مدح و ثنا میں جس قدر بھی زبانیں زمزمہ پیرا ہوں ، یقینا روح کی سعادت اور دل کی طہارت اور انسانیت کا حاصل ہے لیکن آپ کی ولادت، آپ کی حیاتِ طیبہ کا ذکر اور اس کے لئے مجالس کا انعقاد اسی وقت ذریعہ ارشاد و ہدایت ہوسکتا ہے جبکہ یہ مجالس ومحافل ’اسوۂ حسنہ‘ کے جمالِ الٰہی کی تجلی گاہ ہوں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحیح حالاتِ زندگی سنائے جائیں ۔ آپ کے اخلاقِ عظیمہ، خصائل کریمہ اور سنن مطہرہ کی طرف لوگوں کو دعوت دی جائے
﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسُوْةٌ حَسَنَةٌ لِّمَنْ کَانَ يَرْجُوْا اللّٰهَ وَالْيَوْمَ الْاٰخِرَ وَذَکَرَ اللّٰهَ کَثِيْرًا﴾ (الاحزاب: ۲۱)