کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 15
قطعاً اس میں رکاوٹ نہیں ہیں اورنہ اس میں ہمیں مغربی تہذیب کی نقالی ہی کی کوئی ضرورت ہے، کیونکہ اس حیا باختگی کا کوئی تعلق علم و فن، امانت و دیانت اور محنت و کاوش سے نہیں ہے، جب کہ سائنسی اور مادّی ترقی کیلئے انہی خوبیوں کی ضرورت ہے نہ کہ حیا باختہ تہذیب کو اپنانے کی۔
علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ جنہوں نے خود مغرب میں رہ کر ہرچیز کا مشاہدہ کیاتھا، وہ یورپ کی ترقی پرروشنی ڈالتے ہوئے فرماتے ہیں :
قوتِ مغرب نہ از چنگ و رباب نے ز رقص دخترانِ بے حجاب
نے ز سحر ساحرانِ لالہ رُو است نے ز عریاں ساق و نے از قطع مو است
محکمئ اُو نہ از لادینی است نے فروغش از خط لاطینی است
قوتِ افرنگ از علم و فن است از ہمیں آتش چراغش روشن است
حکمت از قطع و برید جامہ نیست مانع علم و ہنر عمامہ نیست
اسلام کے سوا اللہ تعالیٰ کے ہاں دین قبول نہیں !
بہرحال میرا موضوع اس وقت یہ نہیں ہے ، یہ تو ضمناً… مقطع میں آپڑی ہے سخن گسترا نہ بات … کے طور پر نوکِ زبان پر آگئی ہے۔ بات یہ ہورہی تھی کہ جب پیغمبر اسلام حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ شرف وامتیاز، یہ شان اور فضیلت عطا کی گئی کہ آپ کو تمام انسانوں کا ہادی و رہنما بنایا گیا، آپ ہی کی نبوت کو قیامت تک باقی رکھا گیا اور آپ کی تعلیمات میں عالم گیریت اور ابدیت یعنی کاملیت کو سمو دیا گیا ہے، تو یہ سارا اہتمام اسی بات کو واضح کرتا ہے کہ قیامت تک کے آنے والے انسانوں کے لئے نجات کا کوئی راستہ ہے تو وہ وہی راستہ ہے جسے آپ نے دنیا کے سامنے پیش کیا، اسی دین میں نجات ہے جو قرآن وحدیث میں محفوظ ہے اور انہی تعلیمات کے اپنانے میں ہے جن کے مجموعے کا نام دین اسلام اور اسوہٴ حسنہ ہے۔ عقل و منطق کا تقاضا بھی یہی ہے اور خالق کائنات کا اعلان بھی یہی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب میں فرمایا: ﴿اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَاللّٰهِ الْاِسْلَام﴾ (آلِ عمران:۱۹) ”دین تو اللہ کے ہاں اسلام ہی ہے۔“ …﴿وَرَضِيْتُ لَکُمُ الاْسْلَامَ دِيٍنًا﴾ (المائدة:۳) ”میں نے تمہارے لئے اسلام کو بطورِ دین کے پسند کرلیا“…
﴿وَمَنْ يَّبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلاَمِ دِيْنًا فَلَنْ يُّقْبَلَ مِنْه وَهُوَ فِیْ الآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِيْنَ﴾ (آلِ عمران:۸۵)
”جو اسلام کے سوا کسی اور دین کا طالب ہوگا، وہ ہرگز مقبول نہیں ہوگا اور وہ آخرت میں خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگا“۔ اور نبی آخر الزمان صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا:
”والذی نفس محمد بيدہ لا يسمع بی أحد من هذه الأمة يهودي ولا نصرانی ثم يموت ولم يؤمن بالذی أرسلت به إلا کان من أصحاب النار“ (صحیح مسلم، کتاب