کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 14
وضعت هذه اللبنة؟ قال فأنا اللبنة وأنا خاتم النبيين“ (صحیح بخاری، کتاب المناقب، باب خاتم النّبیین، حدیث نمبر ۳۵۳۵) ”میری اور مجھ سے پہلے ( ہوگزرنے والے) انبیا کی مثال ایسے ہے جیسے ایک آدمی نے ایک گھر بنایا، بڑا خوبصورت اور نہایت جمیل۔ لیکن ایک گوشے میں اس نے ایک اینٹ کی جگہ خالی چھوڑ دی، پس لوگ آتے اور گھوم پھر کر اسے دیکھتے اور اس پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہتے: یہ اینٹ کی جگہ کیوں خالی چھوڑدی گئی ہے؟ پس میں ہی وہ اینٹ ہوں (جس سے نبوت کی عمارت کی تکمیل ہوگئی) اور میں خاتم النّبیین ہوں ۔“ (۳) آپ کا ایک تیسرا شرف و امتیاز یہ بھی ہے اور یہ آپ پر ختم نبوت کا لازمی تقاضا بھی ہے کہ آپ پر دین اسلام کی تکمیل فرما دی گئی، اور اللہ تعالیٰ نے اعلان فرمادیا: ﴿اَلْيَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِيْنَکُمْ وَاََتْمَمْتُ عَلَيْکُمْ نِعْمَتِیْ وَرَضِيْتُ لَکُمْ الْاِسْلَامَ دِيْنَا﴾ (المائدة:۳) ”آج میں نے تمہارے لئے تمہارے دین کو مکمل کردیا اور اپنی نعمت تم پرپوری کردی۔ اور میں نے تمہارے لئے اسلام کودین کے طور پر پسند کرلیا۔“ اور یہ ایک واضح اور منطقی با ت ہے کہ جب آپ کی نبوت کسی مخصوص قوم یا مخصوص علاقے کے لئے نہیں ، بلکہ پورے بنی نوع انسان کے لئے ہے، علاوہ ازیں آپ نبوت کے سلسلة الذہب کی آخری کڑی ہیں ، آپ کے بعد کسی اور نبی نے بھی نہیں آنا تھا، تو آپ کو دین بھی وہ عطا کیا جاتا جو ہرلحاظ سے مکمل ہوتا جس میں عالم گیریت کی شان بھی ہوتی اور اَبدیت کی خوبی بھی۔ الحمدللہ اسلام میں یہ شان اور خوبی ہے۔ اس میں تمام انسانوں کی ہدایت کا سامان ہے، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی علاقے میں آباد ہوں اور اس کے اصول بھی ابدی اور ناقابل تغیر ہیں لیکن و ہ احوال و حوادث کے تغیرات کے باوجود قابل عمل ہیں ، ان میں تبدیلی کی ضرورت نہیں ۔ آج بہت سے لوگ کہتے اور سمجھتے ہیں کہ سائنس نے بڑی ترقی کرلی ہے، حالات و ظروف میں بڑی تبدیلیاں آگئی ہیں ، اس لئے اسلامی تہذیب و اقدار کے مقابلے میں مغربی تہذیب و اقدار کو اپنائے بغیر چارہ نہیں ۔ یہ ان کی بہت بڑی بھول اور بہت بڑا مغالطہ ہے، حالانکہ تہذیبی اقدار اور تمدنی روایات ایک الگ چیز ہے اور سائنسی ترقی اور تمدنی سہولتوں میں اضافہ، الگ چیز۔ اس سائنسی ترقی اور تمدنی سہولتوں میں اضافے کا تعلق علم و فن اورمحنت و جدوجہد سے ہے، اس کا اسلام کے کسی بھی اصول اور ضابطے سے ٹکراؤ نہیں ہے، بلکہ اسلام میں اس کی حوصلہ افزائی اور تائید ہی ملتی ہے۔ ہم اپنی اسلامی تہذیب و اقدار پرقائم رہتے ہوئے اور مغرب کی حیاباختہ تہذیب سے دامن کشاں رہ کر، اگر ترقی کرنا چاہیں تو اسی طرح ترقی کرسکتے ہیں جس طرح مغرب نے کی ہے اور مسلسل کررہا ہے۔ ہماری تہذیبی روایات و اقدار