کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 13
”کان النبی يبعث الی قومه خاصة وبعثت الی الناس عامة“(صحیح بخاری، کتاب التیمم، حدیث نمبر۳۳۵)
”پہلے نبی صرف اپنی قوم ہی کی طرف مبعوث ہوتا تھا، اور میں تمام لوگوں کی طرف مبعوث کیا گیا ہوں “
ایک اور روایت کے الفاظ ہیں : ”کان کل نبی يبعث الی قومه خاصة وبعثت الی کل أحمر وأسود“
(صحیح مسلم، کتاب المساجد، حدیث ۵۲۱، بہ تحقیق فواد عبدالباقی)
”ہر نبی صرف اپنی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا اور مجھے ہر احمر و اسود کی طرف نبی بنا کربھیجا گیا ہے“
(۲) آپ کا دوسرا شرف و امتیاز یہ ہے کہ آپ پر نبوت کا خاتمہ فرما دیاگیا ہے، یعنی جس طرح آپ کی بعثت بعثت ِخاصہ نہیں ، بلکہ بعثت ِعامہ ہے، اسی طرح آپ کی نبوت کا عرصہ بھی محدودنہیں ، بلکہ قیامت تک ہے اور یہ آپ کی بعثت ِعامہ کا لازمی تقاضا ہے۔ قرآن میں اس بات کو یوں بیان کیا گیا ہے :
﴿مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَا اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰکِنْ رَّسُوْلَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّيْنَ﴾ (الاحزاب:۴۰)
”محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) تمہارے مردوں سے کسی کے باپ نہیں ،لیکن وہ اللہ کے رسول اور خاتم النّبیین ہیں “
خاتَم مہر کو کہتے ہیں اور مہر آخری عمل ہی ہوتا ہے یعنی آپ پر نبوت و رسالت کاخاتمہ فرما دیا گیاہے، آپ کے بعد جو بھی نبوت کا دعویٰ کرے گا، وہ نبی نہیں ، دجال و کذاب ہوگا۔ احادیث میں اس مضمون کو تفصیل سے بیان کیاگیا ہے اور اس پرپوری امت ِمسلمہ کا اجماع و اتفاق ہے۔
جھوٹی نبوتوں پرایمان رکھنے والے خاتم النّبیین کی بھی ایسی دوراز کار تاویل کرکے اسی لفظ سے، جوختم نبوت پرنص قاطع ہے، سلسلہٴ نبوت کے جاری رہنے کا بزعم خویش اثبات کرتے ہیں ۔ ان کی یہ تاویل ایسی ہی ہے جس کے متعلق علامہ اقبال نے کہا ہے
ولے تاویل شاں درحیرت انداخت خدا و جبریل و مصطفی را
ان کی یہ رکیک اوربے معنی تاویل حدیث ِرسول سے بھی باطل قرار پاتی ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرمان میں خاتم النّبیین کے معنی واضح فرما دیئے ہیں ۔ آپ نے فرمایا:
وانه سيکون فی أمتی ثلاثون کذابون، کلهم يزعم أنه نبی وأنا خاتم النبيين، لانبی بعدی
(ترمذی: کتاب الفتن، باب ۴۳، حدیث ۲۲۱۹)
”میری اُمت میں ۳۰ (بڑے) کذاب ہوں گے۔ وہ سب کے سب دعویٰ کریں گے کہ وہ نبی ہیں ۔ (لیکن یاد رکھو!) میں خاتم النّبیین ہوں ، میرے بعد کوئی نبی نہیں !“
ایک اور حدیث میں آپ نے فرمایا:
”إن مثلی ومثل الانبياء من قبلی، کمثل رجل بنی بيتا فأحسنه وأجمله إلا موضع لَبِنَةٍ من زاوية فجعل الناس يطوفون به ويعجبون له ويقولون، هلا