کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 12
لئے کہ تمام انسان ان میں بیان کردہ باتوں کوتسلیم کریں ، ان میں کسی قسم کا شک و شبہ نہ کریں اور جب یہ بات ثابت ہے کہ واقعی اللہ نے ان کی حفاظت فرمائی ہے تو عقل و منطق کا تقاضا بھی یہی ہے کہ انسان قرآن و حدیث پر ایمان لائیں اور ان سے انحراف نہ کریں ۔ نبوتِ محمدی کے امتیازات اور جب یہ واقعہ ہے تو اس کی روشنی میں پیغمبر اسلام محمد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی حیثیت اور آپ کی شان واضح اور متعین ہوجاتی ہے اور وہ یہ کہ آپ کی رسالت ونبوت، سابقہ تمام انبیاء و رسل کے مقابلے میں ایک امتیازی حیثیت کی حامل ہے۔ ۱۔ پچھلے تمام انبیا ایک محدود علاقے یا مخصوص قوم کے لئے مبعوث ہوتے رہے، اسی لئے ان کے مخاطب صرف ان کی قوم ہی ہوتی تھی۔ ۲۔ ان کا زمانہٴ نبوت بھی محدود ہوتا تھا، کچھ عرصہ گزر جانے پرایک نیا نبی اورنیا رسول آجاتا تھا۔ ۳۔ جب ان کے مخاطبین بھی مخصوص ہوتے تھے اور ان کا عرصہٴ نبوت بھی محدود، تو ان کو جو شریعت ملتی تھی، اس کی تعلیمات میں بھی وسعت و عالم گیریت کی بجائے محدودیت ہوتی تھی۔ (۱) ان کے مقابلے میں پیغمبر اسلام حضرت محمدمصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ نے یہ عظمت ِشان عطا فرمائی کہ آپ کو کسی مخصوص علاقے یا قوم کے لئے نبی نہیں بنایا، بلکہ آپ کو تمام انسانوں کا ہادی اور رہنما بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿وَمَا اَرْسَلْنَاکَ اِلَّا کَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيْرًا وَّنِذِيْرًا﴾ (سبا:۲۸) ”ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے بشیر اور نذیر بناکر بھیجا ہے۔“ ﴿تَبَارَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہ لِيَکُوْنَ لِلْعَالَمِيْنَ نَذِيٍرًا﴾(الفرقان:۱) ”بابرکت ہے وہ ذات جس نے فرقان اپنے بندے پرنازل کی تاکہ وہ جہانوں کو ڈرانیوالا ہو“ اپنے پیغمبر کی زبان مبارک سے کہلوایا : ﴿قُلْ يَا اَيُّهَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَيْکُمْ جَمِيْعًا الَّذِیْ لَه مُلْکُ السَّمٰوٰاتِ وَالْاَرْضِ لاَ اِلَهَ اِلاَّ هُوَ يُحْيِیْ وَيُمِيْتُ فَآمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِه النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَکَلِمتِه وَاتَّبِعُوْہ لَعَلَّکُمْ تَهْتَدُوْنَ﴾ (الاعراف:۱۵۸) ”کہہ دیجئے، اے لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں ، جس کے لئے آسمانوں او رزمین کی بادشاہی ہے۔ جس کے سوا کوئی معبود نہیں ، وہی زندہ کرتا او رمارتا ہے۔ پس تم اللہ پر او راس کے رسو ل نبی اُمی پرایمان لاؤ، وہ جو اللہ پر او راس کے کلمات پر ایمان رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو تاکہ تم ہدایت پاؤ۔“ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: