کتاب: محدث شمارہ 261 - صفحہ 11
ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔“ یعنی اس کو دست ِبردِ زمانہ سے بچانا اور لفظی تحریف و تغیر سے محفوظ رکھنا بھی ہمارا کام ہے۔ چنانچہ تاریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ قرآن کریم جس طرح اُترا تھا، آج تک اسی طرح محفوظ ہے، اس میں کوئی کسی قسم کاتغیر کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔ علاوہ ازیں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اسے الذکر(نصیحت) یاددہانی سے تعبیر فرمایا، جس کی بابت دوسرے مقام پر فرمایا:
﴿وَاَنْزَلْنَا اِلَيْکَ الذِّکْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَانُزِّلَ اِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَکَّرُوْنَ﴾ (النحل:۴۴)
”اے پیغمبر یہ ذکر ہم نے آپ کی طرف نازل کیا تاکہ آپ لوگوں کے لئے ان چیزوں کو وضاحت سے بیان کریں جو ان کی طرف نازل کی گئی اور تاکہ وہ غور وفکر کریں ۔“
اور اس ذکر (نصیحت اور یاددہانی) کی تبیین و تشریح کی بابت بھی اللہ نے فرمایا کہ یہ بھی ہماری ہی سکھلائی اور بتلائی ہوئی ہے:
﴿ثُمَّ اِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ﴾ (القیامہ:۱۹) ”اس کا بیان بھی ہمارے ذمے ہے۔“
جب یہ قرآنِ مجید اور اس کا بیان (تشریح وتوضیح نبوی) دونوں منجانب اللہ ہیں ، تودونوں ہی کی حفاظت اللہ کے ذمے ہوئی۔ اور یہ بیان کیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کے تابندہ نقوش اور آپ کے فرموداتِ گرامی ہیں جن میں آپ نے اپنے قول یا عمل کے ذریعے سے قرآن مجید کے مجملات کی تفصیل، اسکے عمومات کی تخصیص اور اس کے اطلاقات کی تقیید فرمائی ہے۔ اسی تبیین رسول کو ’حدیث‘ کہاجاتا ہے۔
قرآن کی تشریح حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی محفوظ ہے!
اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید کے متن کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس کی تشریح، حدیث ِرسول، کی بھی اس طرح حفاظت فرمائی کہ تکوینی طور پر محدثین کرام اور نقادانِ حدیث کا ایسا عظیم گروہ پیدا فرمایا، جس نے نہایت محنت اور جانکاہی سے ذخیرۂ احادیث کو نہ صرف جمع کیا، بلکہ اس کو جانچنے اور پرکھنے کے ایسے اصول و قواعد وضع کئے، جن میں فن اسماء الرجال اور مصطلحاتِ حدیث، سرفہرست ہیں ، کہ تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس محیرالعقول فن اور محنت نے مل کر حدیث کی حفاظت کا اہم فریضہ اس طرح انجام دیا کہ اسے مشیت ِالٰہی کے تکوینی انتظام کے علاوہ کسی اور نام سے تعبیر نہیں کیا جاسکتا۔
بہرحال یہ موضوع الگ اور بہت تفصیل طلب ہے، یہاں اس کی طرف اشارہ کرنے سے مقصود صرف اس پہلو کی وضاحت کرنا ہے کہ قرآنِ مجید اور اس کی نبوی تشریح و توضیح ان دونوں کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے فرمائی ہے کیونکہ دونوں ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ حدیث ِرسول کے بغیر قرآن کوسمجھا ہی نہیں جاسکتا اور جب سمجھا ہی نہیں جاسکتا تو اس پر عمل کیسے کیا جاسکتا ہے؟
اب اس پر غور کیجئے کہ اللہ تعالیٰ نے ان د ونوں چیزوں کی حفاظت کس لئے فرمائی ہے؟ محض اس