کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 71
تعلیمات سے روشناس کروایا۔
شہادت
ان کے ایک عقیدت مند شاگرد قاری عبدالحفیظ کا بیان ہے کہ
”پروفیسر ثاقب بڑے متقی اور تہجد گزار انسان تھے۔ ۱۹/ مارچ ۲۰۰۲ء بروز منگل شہادت کے دن بھی آپ نے حسب ِمعمول تہجد ادا کی اور نمازِ فجر سے لے کر ۳۰:۶ تک اوراد و وظائف میں مشغول رہے۔ پھر ناشتہ کیا، سات بجے گھر سے نکلے، اور سات بج کر بیس منٹ پر اے جی آفس کے اندرونی دروازے پر پہنچے۔ ابھی گاڑی سے اتر کر چند قدم بھی نہ چل پائے تھے کہ وہاں پر موجود دو سفاک درندوں نے قرآن کے اس مبلغ پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ گولیاں آپ کے سر میں لگیں اور آپ موقع پر ہی جام شہادت نوش کرگئے۔ اس کے بعد ان درندوں نے آپ کے ڈرائیور شیراز پرگولیاں برسا کر انہیں بھی موت کی نیند سلا دیا۔“ انا للَّه وانا اليه راجعون!
اس کے بعد آپ کو ہسپتال لے جایا گیا۔ وہاں سے آپ کاجسد خاکی گلشن راوی آپ کے سسرال منتقل ہوا۔ آپ کی شہادت کی خبر ریڈیو پرنشر کی گئی۔ شہادت کی خبر پھیلتے ہی تمام حلقوں میں غم و اندوہ کی ایک لہر دوڑ گئی۔۳۰:۳ پر آپ کو غسل دیا گیا اور ابھی تک آ پ کے جسم سے خون بہہ رہا تھا اور چہرے پر پرسکون مسکراہٹ تھی۔ جنازہ کے لئے ناصر باغ کا چناؤ کیا گیا اور ۵ بجے کا وقت مقرر ہوا۔ لوگ چار بجے سے ناصرباغ میں جمع ہونا شرو ع ہوگئے۔ جنازہ کے وقت دور دور تک لوگوں کے سر ہی سر دکھائی دیتے تھے۔ میں نے ہر آنکھ کو آشکبار دیکھا۔
شام ۱۵ :۵ پر علامہ شہید کے فرزند حافظ ابتسام الٰہی ظہیرنے ۵ منٹ کے لئے مرحوم کے متعلق گفتگو کی اور اس کے بعد انتہائی رقت آمیز انداز میں نمازِ جنازہ پڑھائی۔ان کے علمی مربی حافظ عبد الرحمن مدنی اس حادثہ فاجعہ کے وقت سوڈان کے دورہ پر تھے، جہاں بذریعہ ٹیلی فون انہیں اطلاع دی گئی لیکن وہ جنازہ میں شرکت نہ کرسکے۔ جنازہ میں جن دیگر نامور شخصیات نے شرکت کی، ان میں مرکزی جمعیت کے امیر پروفیسر ساجد میر، جماعة الدعوة کے رہنما حافظ عبدالسلام بھٹوی، میاں محمد جمیل، حافظ صلاح الدین یوسف، مولانا عبدالسلام فتح پوری، حافظ عبدالرزاق، مولانا زبیر احمد ظہیر، جامعہ رحمانیہ کے ناظم محمد شفیق مدنی، قاری ابراہیم میر محمدی، محدث کے مدیر حافظ حسن مدنی،جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما لیاقت بلوچ، حافظ ادریس احمد، ڈاکٹر راشد رندھاوا، ضلعی ناظم میاں عامر محمود، صوبائی مشیر مولانا طاہر محمود اشرفی، صوبائی وزیر صحت پروفیسر ڈاکٹر محمود احمد سمیت مختلف مکاتب ِفکر کے ہزاروں افرادشامل تھے۔
بعد ازاں مرحوم کی میت فیصل آباد لے جائی گئی اور رات دس بجے علامہ اقبال کالونی ٹینکی والی مسجد میں دوسری مرتبہ آپ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ جس کی امامت جامعہ سلفیہ کے شیخ الحدیث مولانا عبدالعزیز