کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 7
طرف شدید ’ کنفیوژن‘ نظر آتی ہے۔بیشتر اضلاع میں ضلعی ناظموں نے اپنی حمایت کرنے والوں کے درمیان ترقیاتی فنڈز تقسیم کئے ہیں ۔ اس سے ان کے مخالفین میں شدید اضطراب اور عوام میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ صوبائی حکومت اور ضلعی حکومتوں کے درمیان نئے ڈھانچے کے مطابق اختیارات کی مکمل تقسیم وتفویض ابھی تک پایہٴ تکمیل تک نہیں پہنچ پائی۔ اس نظام کی کامیابی کے امکانات مخدوش ہیں ۔ حکومت ِپاکستان نے اب تک آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک جیسے استحصالی اداروں کی ہدایات کی روشنی ہی میں اقتصادی پالیسیاں وضع کی ہیں ۔ آئے دن یوٹیلیٹی بلوں میں اضافہ، سیلز ٹیکس اور دیگر ٹیکسوں میں اضافہ ،تیل اور گیس کی قیمتوں میں بار بار اضافہ، اشیائے صرف کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ،حال ہی میں ادویات پر ٹیکس وغیرہ جیسی پالیسیوں نے عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔غذا ئی اجناس ، سبزیاں ،دالیں اور دیگر عام اشیائے صرف کا حصول ایک عام آدمی کے لیے بے حد مشکل ہو گیا ہے۔گزشتہ دو برسوں میں اشیائے صرف کی قیمتوں میں ۵۰ فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ صنعتوں میں سرمایہ کاری برائے نام رہ گئی ہے۔ بیمار صنعتوں کو حکومت نے کوئی ریلیف نہیں دیا۔غرض ہر اعتبار سے موجودہ حکومت کی اقتصادی پالیسیاں نتائج دینے میں ناکام رہی ہیں ؟کیا یہی وہ پالیسیاں ہیں جن کے تسلسل کو یقینی بنانے کے لیے جنرل پرویز مشرف قوم سے پانچ سال کی صدارت کا تقاضا کر رہے ہیں …!! ؟ (vi) جنرل صاحب ریفرنڈم کے ذریعے عوام سے ’طاقت‘ لینا چاہتے ہیں ؟حالانکہ ہر صاحب ِفہم وذکا ہر طرح سمجھتا ہے کہ ایک فوجی حکمران کی اصل طاقت ’عوام‘ نہیں بلکہ فوج ہی ہوتی ہے جس کی قوت سے وہ عوام پر حکومت کرتا ہے۔ایک فوجی حکومت کو تسلسل عطا کرنے کیلئے عوام کی طاقت کا حصول بظاہر عجیب منطق ہے۔ (v) ریفرنڈم کے لیے وضع کردہ سوال میں ’ جمہوریت کے قیام‘ کو بطورِ جواز کے شامل کیا گیا ہے۔ کیا ریفرنڈم کے بغیر ’ جمہوریت کا قیام‘ عمل میں نہیں لایا جاسکتا؟ سپریم کورٹ نے تین سال کے اندر انتخابات کرا کر اقتدار عوامی نمائندوں کو منتقل کرنے کا جو مینڈیٹ دیا ہے، اس پر اگرعمل درآمد کیا جائے تو جمہوریت کا قیام بڑی آسانی سے عمل میں لایاجاسکتا ہے۔ پھر ایک فوجی حکمران جو وردی سے باہر بھی آنے کے لیے تیار نہیں ، کے ذریعے جمہوریت کا قیام عمل میں لانے کامنصوبہ کیا عقلی اور منطقی طور پر درست ہے ؟ عوام اَن پڑھ ضرور ہیں ،مگر اتنی سادہ سی بات کو سمجھنا ان کے لیے کیونکر مشکل ہو سکتا ہے ؟ (vi) ریفرنڈم کے سوال میں ’قائد اعظم کے تصور‘ کی تکمیل کے لیے بھی صدر مشرف کی موزونیت کے متعلق پوچھا گیا ہے ؟ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے کہ قائد اعظم کا وہ کونسا تصور ہے جس کو صرف صدر مشرف ہی عملی جامہ پہنا سکتے ہیں ، کوئی دوسرا پاکستانی اس کا اہل نہیں ہے۔گزشتہ چند برسوں سے ایک مخصوص سیکولر گروہ ’قائد اعظم کے تصور‘کی مخصوص تعبیر پیش کرتا رہا ہے، اگر اس کوتسلیم کر لیا جائے تو پاکستان ایک سیکولر ریاست بن کر رہ جائے گی۔ حالانکہ قائد اعظم نے واضح طور پر پاکستان کو اسلامی اصولوں کے لیے تجربہ گاہ قرار دیا تھا۔