کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 67
ایک کتاب لکھی۔ جس میں ہر لفظ کی لغوی، نحوی اور صرفی تشریح کے علاوہ اس کا اصطلاحی مفہوم بھی واضح کیا۔ پھر تیسیر القرآن لیکچرز کے نام سے ایک کتاب لکھی جس میں نحو و صرف کے بنیادی قواعد کو عام فہم انداز میں پیش کیا۔ بعد ازاں ستمبر ۱۹۹۹ء میں مجلہ فہم القرآن کے نام سے ایک ماہانہ رسالہ کا اجرا کیا۔ جس کا اداریہ آپ خود لکھتے۔ اس کے علاوہ اس میں تیسیر القرآن لیکچرز، دروسِ حدیث، تیسیر القرآن ڈکشنری اور قرآن کی لغوی تشریح کے لئے لغة القرآن کے عنوان سے ایک مستقل سلسلہ بھی شروع کیا۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی موضوعات پرآپ لکھتے رہے۔ آپ تیسیر القرآن ڈکشنری، حروفِ تہجی کے اعتبار سے ایک لغت اور سورۂ توبہ تک قرآن کریم کا تحت اللفظ ترجمہ مکمل کرچکے تھے جوعنقریب چھپنے والا تھا۔
جامعہ رحمانیہ میں کام کے دوران ’محدث‘ میں بھی آپ کے بعض تراجم شائع ہوئے، اسی طرح دیگر رسائل میں شائع ہونے والے تراجم کی ایک فہرست مضمون کے آخر میں دے دی گئی ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل کی رکنیت
اس طرح پروفیسر عطاء الرحمن ثاقب اپنی انتھک محنت، جہد ِمسلسل سے ایک انقلاب برپا کرنے کے سلسلہ میں اپنی بے لوث خدمات کی بنا پر ایک ممتاز مذہبی سکالر کی حیثیت سے متعارف ہوئے۔ پھر انہیں اکتوبر ۲۰۰۰ء میں اسلامی نظریاتی کونسل کا رکن منتخب کیا گیا۔ جس میں وہ اپنی ذمہ داری سے بخوبی عہدہ برآ ہوتے رہے۔ انہوں نے کونسل کے سامنے بھی فہم قرآن کے سلسلہ میں کئی تجاویز پیش کیں جن پر مناسب پیش رفت بھی ہوئی۔
دریں اثنا اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین جو خود بھی پاکستان میں عربی زبان کے کہنہ مشق استاد رہے ہیں ، نے ان کی علمی استعداد ، قرآن و سنت سے ان کے شغف سے متاثر ہوکر انہیں تعلیمی کمیٹی کا چیئرمین نامزد کردیا اور انہیں پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک اسلامیات کا جدید نصاب تشکیل دینے کی ذمہ داری سونپی۔ شنید ہے کہ وہ پہلی کلاس سے پانچویں کلاس تک کا نصاب مرتب کرچکے تھے۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین جناب ڈاکٹر ایس ایم زمان صاحب نے ہمددرد ہال میں ان کی شہادت کے حوالہ سے ایک تعزیتی پروگرام میں ان کی خدمات کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔
ذاتی خصوصیات
مرحوم قدرت کی طرف سے بڑا اچھا ذہن لے کر پیدا ہوئے تھے۔ اپنی تعلیمی زندگی کے دوران ایک نمایاں طالب علم کی حیثیت سے ابھرے۔ جب عملی زندگی کا آغاز کیا تو پہلے ایک سیاستدان کی حیثیت سے پھر عربی زبان کے ایک کامیاب مدرّس کے طور پر مشہور ہوئے۔ مرحوم قرآن فہمی کا عمدہ ذوق رکھتے تھے۔ اللہ نے انہیں فن تدریس سے بھی نوازا تھا۔ ان کی چند امتیازی خصوصیات کاتذکرہ ذیل میں کیا جاتا ہے :