کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 66
بجے سے لے کر ساڑھے ۹ بجے تک آڈیٹوریم ہال اے جی آفس میں فہم قرآن کی دو کلاسیں لیتے۔ جس میں درسِ حدیث کے علاوہ مطالعہ قرآن و حدیث اور ان کی لغوی تشریح کی بھی کلاس لیتے۔ اس کے بعد پنجاب سول سروس میں ایک کلاس لیتے ۔ یہاں سے فراغت کے بعد لطیف پلازہ اچھرہ میں واقع مجلہ فہم قرآن کے دفتر میں ادارتی خدمات انجام دیتے۔ پھر مغرب سے پہلے قائداعظم لائبریری باغِ جناح میں ترجمہ اور تیسیر القرآن کی کلاس پڑھاتے۔ نمازِ مغرب کے بعد ۹پی گلبرگ میں کلاس لیتے۔ اس کے علاوہ آپ نے قرآن کی تعلیم پوری دنیا میں پھیلانے کے لئے ترجمہ اور تیسیر القرآن کا کیسٹوں پر مشتمل ایک آڈیو سیٹ ترتیب دیا اور پھر سینکڑوں کی تعداد میں یہ کیسٹیں اندرون اور بیرونِ ملک مقیم مسلمانوں تک پہنچائیں ۔ اسی طرح لاہور کے متعددمقامات کے علاوہ نہ صرف ملک کے دیگر شہروں میں بھی اس کورس کا آغاز ہوا بلکہ بیرونی ممالک امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور برطانیہ وغیرہ میں بھی یہ کورس باقاعدہ شروع ہوگیا۔
اس کے علاوہ فہم قرآن کا یہ کورس تین ماہ تک ریڈیو پاکستان پر بھی باقاعدہ نشر ہوتا رہا۔ جس سے ملک اور بیرونِ ملک کے ہزاروں مسلمانوں نے استفادہ کیا۔
ان کی اس سارے دن کی نورِ قرآنی کو پھیلانے کے لئے مسلسل تگ و تاز سے یہ اندازہ بخوبی کیا جاسکتا ہے کہ یہ اللہ کا بندہ اپنے جذبہ اور لگن میں کس قدر مخلص تھا۔ گویا اس نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ خدمت قرآن و سیرت کے لئے وقف کررکھا تھا۔ انہوں نے فہم قرآن کی صورت ایک پودا لگایا۔ پھر انتہائی محنت اور لگن سے اس کی آبیاری کی اور اب وہ پودا ایک تناور درخت بن چکا تھا کہ ظالموں نے اس درخت کو جڑ سے اکھیڑنے کی کوشش کی لیکن ان کی یہ مذموم کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوسکے گی۔ان شاء اللہ
قرآن اللہ کا نور ہے اور اس نور کو روئے ارض پر پھیل کر رہنا ہے۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے
﴿يُرِيْدُوْنَ لِيُطْفِؤا نُوْرَ اللّٰهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَاللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِه وَلَوْکَرِهَ الْکَافِرُوْنَ﴾ (سورة الصف)
”یہ لوگ چاہتے ہیں کہ پھونکیں مارمار کر اللہ کی روشنی کو بجھا دیں ، حالانکہ اللہ یہ روشنی پوری کئے بغیررہنے والانہیں ہے، اگرچہ کافروں کو برا لگے۔“
تصنیفی و تالیفی خدمات
جناب پروفیسر عطاء الرحمن ثاقب جہاں ایک کہنہ مشق مدرّس اور مفسر قرآن تھے، وہاں آپ ایک کامیاب قلمکار بھی تھے۔ آپ نے علامہ احسان الٰہی ظہیر کی مختلف فرقوں پر مشتمل عربی کتب البریلویة، الشیعة والسنة، القادیانیة وغیرہ کا سلیس اور رواں اُردو میں ترجمہ کیا۔ بعض ازاں جب انہوں نے ادارہٴ فہم قرآن قائم کیا تو قرآن کی آواز کو مزید موٴثر بنانے کے لئے زبان کے ساتھ ساتھ قلم کا بھی سہارا لیا۔ اس کے لئے انہوں نے ترجمہ قرآن کو آسان بنانے کے لئے تیسیر القرآن ڈکشنری کے نام سے