کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 65
مستقل ادارہ ’فہم قرآن انسٹیٹیوٹ‘ قائم کرلیا ۔ یہیں سے آپ کا وہ کارنامہ شروع ہوتا ہے جو آپ کی شہرت اور ہر دلعزیزی کا باعث ہوا۔ چنانچہ وہ اس کے قیام کا سبب بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں :
” مجھے ملک کے نامور خطیب اور سیاستدان اور بین الاقوامی دینی مصنف و سکالر علامہ احسان الٰہی ظہیر کی رفاقت کا موقعہ بھی ملا۔ اس دوران بہت سی ایسی شخصیات سے میری ملاقات ہوئی جنہوں نے عربی سیکھنے اور قرآن مجید سمجھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ علامہ شہید کے پاس اتنا وقت نہ تھا کہ وہ انفرادی سطح پر ان کی یہ خواہش پوری کرسکتے۔ اس وقت سے مجھے یہ احساس تھا کہ اس شعبے کی طرف بہت زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ علامہ صاحب کے المناک سانحہ کے بعد مجھے ڈاکٹر اسرار احمد کے قرآن کالج میں تعلیم یافتہ طبقہ کو عربی زبان کی تدریس کا موقع ملا۔
میں چونکہ ریاض یونیورسٹی سے عربی زبان کی اعلیٰ تعلیم کے علاوہ عربی زبان کی تدریس کا کورس بھی مکمل کرچکا تھا، اس لئے الحمدللہ مجھے فہم قرآن کے موضوع کی تدریس میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی اور وسیع سطح پر اس کام کے آغاز کا خیال دل میں پیدا ہوا۔“
چنانچہ اپنے اس خیال ، تڑپ اور لگن کو عملی جامہ پہناتے ہوئے دسمبر ۱۹۹۵ء میں ڈاکٹر راشد رندھاوا کے ساتھ مل کر سول سیکرٹریٹ پنجاب سے متصل المسلمین بلڈنگ میں قرآن عربی کونسل کے آفس میں اس کی باقاعدہ کلاس کا آغاز کیا۔ پھر یہاں سے یہ کلاس ۹/ شاہراہ فاطمہ جناح روڈ پرواقع ایک بلڈنگ میں منتقل ہوگئی اور پھر وہاں سے اے جی آفس کے آڈیٹوریم ہال میں منتقل ہوگئی۔ ان تمام مقامات پر فی سبیل اللہ آپ باقاعدہ سادہ اور عام فہم زبان میں قرآن کا ترجمہ اور تشریح کرتے۔ کلاس میں عام افراد، اور کالجز یونیورسٹیز کے طلبا کے علاوہ بڑے بڑے سرکاری و غیر سرکاری افسران بھی قرآن کی تعلیم حاصل کرتے تھے․
ان کے عام فہم انداز اور عمدہ اسلوبِ تعلیم کو انتہائی پسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ اور کئی لوگوں نے جگہ مہیا کرکے ان سے فہم قرآن کورس شروع کرنے درخواست کی اور یوں فہم قرآن کی کلاسوں میں روز بروز اضافہ ہوتا گیا۔ اور اس طرح ابتدائی طور پر تین جگہوں سے اٹھنے والی قرآن کی اس آواز کی بازگشت پورے لاہور میں سنائی دینے لگی اور ثاقب صاحب کی طرز پر لاہور کے ۵۰سے زائد مقامات پر قرآن کی تعلیم کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ جس سے مختلف مکاتب ِفکر کے ہزاروں خواتین و حضرات نے استفادہ کیا۔ ان مختلف مقامات میں سے زیادہ مشہور ڈیفنس، ڈلی ہال، گلنار کالونی ملتان روڈ، جامع مسجد محمدی سمن آباد، ۲۳۵ بدر بلاک علامہ اقبال ٹاؤن، گرلز کالج وحدت روڈ، اقرا سنٹر چوبرجی، سید سکول گلشن راوی، اے جی آفس، محمدی مسجد راوی روڈ، اندرون لوہاری دروازہ، قائداعظم پبلک لائبریری باغِ جناح، گلبرگ اور ماڈل ٹاؤن کے علاوہ کئی دیگر مقامات پر قرآن کی اس تعلیم کا سلسلہ جاری تھا۔
ان میں سے بہت سے مقامات پر آپ خود لیکچر دیتے اور ترجمہ کی کلاس لیتے تھے۔ صبح سوا سات