کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 62
یادِرفتگاں محمد اسلم صدیق آہ، مبلغ قرآن راہی ٴملک ِعدم ہوئے! پروفیسر عطاء الرحمن ثاقب کی المناک شہادت جو بھی اس عالم کون ومکان میں آیا، اسے ایک نہ ایک دن ضرور موت کے حادثہ سے دوچار ہوناہے۔ تاہم زندگی اور موت کے انداز رنگا رنگ ہیں ۔ کچھ لوگ اس انداز سے مرتے ہیں کہ کسی کو خبر تک نہیں ہوتی اور کچھ اس شان سے رخت ِسفر باندھتے ہیں کہ ان کی حسین یادیں مخلوقِ خدا کے دلوں میں ہمیشہ تابندہ رہتی ہیں ۔ صادق و مصدوق حضرت رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : إن اللَّه يرفع بهذا الکتاب أقواما ويضع به آخرين… (صحیح مسلم: حدیث ۱۳۵۳) ”اللہ تعالیٰ قرآن مجید کے ذریعہ ہی لوگوں کو حقیقی بلندیاں عطا فرماتا ہے تو اس سے روگردانی کرکے دوسرے ذلیل و خوار ہوتے ہیں ۔ “ حال ہی میں قرآنِ کریم کی زبان کے خدام میں ایک نمایاں نام جناب عطاء الرحمن ثاقب کا شامل ہوا تھا کہ جواں عمر میں ہی اگلے جہاں سدھار گئے۔ گذشتہ چند سالوں سے جس طرح موصوف لغت قرآن کی تسہیل کرکے فہم قرآن عام کررہے تھے، اس سے امیدکی جارہی تھی کہ بہت جلد یہ مبارک سلسلہ ملک کے کونے کونے میں پھیل کر دین وشریعت کے لئے تقویت کا باعث ہوگا، لیکن افسوس کہ اسلام دشمن قوتوں کو یہ گوارا نہ ہوا اور ایک سازش کرکے ان ظالموں نے انہیں ۱۹/ مارچ ۲۰۰۲ء کو نہایت بے دردی سے شہید کردیا۔ انا للَّه وانا اليه راجعون! دکھ یہ ہے کہ یہ تابناک چراغ اس وقت اچانک گل ہوگیا جب کہ ہزاروں خواتین و حضرات اس سے اپنے دلوں کو منور کررہے تھے اور جس کی ضوافشانی روزافزوں تھی۔ مولد و مسکن عطاء الرحمن ثاقب ۲۱/جون ۱۹۶۰ء کو ضلع فیصل آباد تحصیل سمندری کے ایک گاؤں ۴۷۴ گ ب کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ِگرامی مولوی عبدالرحمن حصاری اپنے گاؤں میں امامت و خطابت کے فرائض انجام دیتے تھے۔ ان کی دینداری اور پختگی کا اندازہ اس سے کیا جاسکتا ہے کہ جب کوئی بے نماز شخص مرتا تو اس کا جنازہ پڑھانے سے انکار کردیتے۔ تعلیم و تربیت اور جامعہ رحمانیہ سے ان کی وابستگی جناب عطاء الرحمن ثاقب رحمۃ اللہ علیہ نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد ِگرامی سے ہی حاصل کی۔ مزید تعلیم کے