کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 60
سے آکر لگی ، وصال کی گھڑیاں نوید ِجانفزا کا پیغام لائیں ۔
ہمارے وفود رکن یمانی کی جانب سے ہوتے ہوئے ’حطیم‘ میں داخل ہوئے اور پھر یہاں سے بابِ کعبہ تک رسائی حاصل کرنے کے لیے قطار در قطار آہستہ آہستہ کھسکنے لگے۔ حطیم اصلاً چونکہ کعبہ ہی کا حصہ ہے، اس لیے ایک کے بعد دوسری جبین نیاز پرنم آنکھوں کے ساتھ فرشِ حطیم کو بحالت ِسجود چھونے لگی۔ قافلہ دھیرے دھیرے آگے بڑھتاگیا، جونہی پہلے داخل ہونے والے باہر کا رخ کرتے ، باقی مشتاقانِ دید کے لیے راستہ صاف ہو جاتا۔ بارے سیڑھی تک رسائی حاصل ہوئی، پروانہٴ راہدار ی ’شرطہ‘ کو تھمایا، سیڑھی کے چند قدموں کو تیزی کے ساتھ عبورکیا، کعبہ کی چوکھٹ پار کرنے کے بعد ایک دفعہ پھر میں کعبہ کی گود میں تھا !! سبحان اللَّه وبحمده وسبحان اللَّه العظيم!
نماز کا یہ انوکھا منظر کہ جس سمت میں چاہو ، کھڑے ہو کر نیت باندھ لو، کہاں اور نظر آئے گا ؟ ہمارے ساتھی سر بسجود تھے یا دعاوٴں میں مشغول، آہوں اور سسکیوں کی مدہم آوازیں کعبہ کی پرسکون فضا میں تلاطم برپا کر رہی تھیں ۔ وفود کے صف بستہ ہجوم میں جس رُخ میں نے دو رکعت نماز ادا کی، وہ حطیم کی جہت تھی، اس بار میں کعبہ کا بھر پور جائزہ لینا چاہتا تھا، اس لیے بارگاہ الٰہی میں اپنی دعائیں ،التجائیں ، درخواستیں پیش کرنے کے بعد کعبہ کے اندرونی ماحول کو ٹٹولنا شروع کیا۔
اس مکعب کمرے کے وسط میں تین ستون ہیں جن کے درمیان بالائی سطح پر ایک تار ایک دیوار سے دوسری دیوار تک تنی ہوئی ہے ۔ اس تار میں ساتھ ساتھ کثیر تعداد میں ظروف لٹکے ہوئے نظر آئے۔ تانبے، پیتل اور نکل کے یہ ظروف قندیل ہیں یا قندیل نما،کسی زمانہ میں مستعمل رہے ہوں گے یا بطورِ ہدیہ نذر کئے گئے ہوں گے۔ تار کے عین نیچے فرش پر چند چوبی صندوق نظر آئے، جو ان عطریات اور خوشبوؤں سے مالا مال ہیں جوکعبہ کی اندرونی فضا کو معطر کئے رکھتے ہیں ۔دیواروں کی اندرونی بالائی سطح سبز رنگ کے منقش غلاف سے ڈھکی ہوئی ہے یا یوں کہئے کہ غلاف دیوار پر پیوست ہے ۔ حطیم کی جانب کا دایاں کونہ دو دیواروں سے فرش تا چھت بند دکھائی دیا۔جس کے ایک طرف ’مذہب‘ دروازے کی موجودگی کعبہ کے اندر ایک اور بند حجرے کی نشاندہی کر رہی تھی۔ دروازہ کے ساتھ بائیں جانب کتبے کی موجودگی نے اس عقدہ کو حل کیا ۔ یہ کتبہ بتا رہا تھاکہ شاہ خالد بن عبد العزیز کے عہد میں سال ۱۳۹۷ھ کعبہ کی سیڑھی کی تجدید کی گئی۔ اس وقت تودھیان اس سیڑھی کی طرف گیا کہ جس پر چڑھ کر ہم کعبہ میں داخل ہوئے تھے لیکن بعد میں امامِ کعبہ شیخ عبد الرحمن سدیس سے استفسار کرنے پر معلوم ہوا کہ اس سے مراد وہ گول آہنی سیڑھی ہے جو صفائی کرنے والوں کو کعبہ کی چھت تک لے جاتی ہے اور جسے یہ حجرہ زائرین کی نگاہوں سے اوجھل کئے رکھتا ہے۔
دل توچاہتا ہے کہ کچھ دیر اور رکوں لیکن نقیب کی آواز ’چلو چلو‘کی صدا لگار رہی تھی۔ اس لیے ناچار باہر کا رخ کیا۔ اُترتے وقت دیکھا کہ لوگوں کا ہجوم جس میں کانفرنس کے چند شرکا بھی تھے، کعبہ میں داخل