کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 59
۱۱) مسلم معاشرہ کو پیش آمدہ چیلنج اور ان کا جواب ۱۲) خاندان، بچوں اور خواتین سے متعلق مسائل ۱۳) غیر مسلم ممالک میں اسلامی مراکز وجمعیات ۱۴) اسلام اور دہشت گردی ۱۵) اسلامی ذرائع ابلاغ ۱۶) امت ِمسلمہ اور دوسری تہذیبوں کے درمیان ڈائیلاگ ۱۷) اسلام ایک تہذیبی متبادل نظام کی حیثیت سے تیسر ے موضوع کے ذیلی عنوانات : ۱) فلسطین ، بیت المقدس اور مسجد ِاقصیٰ ۲) بلاد بلقان ۳) چیچنیا ۴) مسلم اقلیتیں کعبہ مشرفہ میں داخلے کی سعادت اور اس کا احوال کانفرنس کے دوران دنیا بھر سے آئے ہوئے کئی شناسا چہرے نظر آئے۔بعض ایسے کہ جن سے مل کر بہت سی پرانی یادیں تازہ ہو گئیں ۔ اس عظیم اجتماع کی مناسبت سے ایک عظیم سعادت بھی حاصل ہو گئی۔ کانفرنس کے آخری دن کی کاروائی باقی تھی کہ فجر کی نماز اور طوافِ کعبہ کے بعد لندن اسلامک کلچرل کے ڈائریکٹر جناب احمد الدُّبّیان نظر آئے۔ انہوں نے بتایا کہ کل رات شرکاءِ کانفرنس کی ایک بڑی تعداد کو عمارتِ کعبہ میں داخل ہونے کاپروانہ جاری کیا گیا ہے۔ میں چونکہ اس کاروائی سے ناواقف تھا اس لیے انہوں نے براہِ کرم مجھے اپنے ساتھ لیا اور مُکبّرة (اذان دینے کی جگہ) کے ساتھ کانفرنس کے مدعوین کے لیے مخصوص جگہ میں اندر آنے کی اجازت دلوائی اور پھر پروانہٴ دخولِ کعبہ بھی۔ زہے نصیب کہ زندگی میں تیسری مرتبہ یہ سعادت نصیب ہو رہی ہے !! چھتیس یاسینتیس سال قبل زمانہٴ طالب علمی میں ایک دفعہ ۸/ذوالحجہ کو غسل کعبہ کی تقریب کے بعد عوام الناس کی بھیڑ کے ساتھ کعبہ میں داخل ہونے کا موقع ملا تھا لیکن بڑی کشاکش اور دھکم پیل کے بعد۔ دوسری مرتبہ دس گیارہ سال قبل رابطہ ہی کی ایک کانفرنس نے یہ موقع بہم پہنچایا تھا اوراب پھر نگاہ دید بابِ کعبہ کھلنے کی منتظر تھی۔ اس دوران بارانِ رحمت خوب سج دھج کے ساتھ مکہ کے درودیوار کو نہلا گیا۔ اشتیاق کے لمحات طویل ہوتے گئے۔ پھر کچھ امید افزا آثار نظر آنے لگے۔ سعودی سپاہیوں نے کعبہ کو گھیرے میں لے لیا اور طواف کرنے والوں کا دائرہ تنگ ہوتا گیا۔پھر جونہی لکڑی کی ایک سیڑھی بابِ کعبہ