کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 5
انتخابی مہم چلانے کے فیصلے کو صائب الرائے اور حکمت ودانش کے تقاضوں کے عین مطابق قرار دینا مشکل ہے۔ صدر صاحب بلاوجہ اپنا اور پوری قوم کا وقت ایک غیر یقینی مہم میں صرف کر رہے ہیں ۔سپریم کورٹ نے جنرل پرویز مشرف کو جو تین سال کا مینڈیٹ دے رکھا ہے، اس میں ریفرنڈم کے ذریعے طولِ صدارت کاکوئی تذکرہ نہیں ہے۔ یہ مینڈیٹ ایک اعتبار سے سپریم کورٹ کا فیصلہ ہی ہے۔ریفرنڈم اس مینڈیٹ سے متجاوز اقدام ہے۔ اس مینڈیٹ کی رو سے عہدۂ صدارت کو طو ل دینے کا ہرگز کوئی جواز نہیں ہے۔ عدالت تو پہلے ہی فیصلہ دے چکی ہے، اب ایک نئے سرے سے عدالت کو کسی دوسرے فیصلے کا انتظار بظاہر عجیب لگتا ہے !!
(۵) جنرل پرویز مشرف نے ریفرنڈم کے متعلق پہلی مرتبہ ۵/اپریل کو اپنے طویل ترین خطاب میں کھل کر اظہارِ خیال کیا۔ اس تقریر میں انہوں نے عوام کو اعتماد میں لینے کی کوشش کی کہ آخر انہوں نے ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ کیوں کیا ہے؟ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا:
”اے پاکستان کے لوگو! مجھے بتایئے، آپ کو میری ضرورت ہے یا نہیں ؟ مجھے یقین تو ہے لیکن جب آپ مجھے بتائیں گے تو میرے میں یقین اور طاقت بڑھے گی۔مجھے آپ کی طاقت چاہئے۔دنیا کو پتہ ہونا چاہیے ، بالخصوص ان لوگوں کو جو پاکستان کو عدمِ استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں کہ میں اکیلا نہیں ہوں میرے پیچھے پاکستان کے ۱۴کروڑ عوام ہیں ۔ اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ ریفرنڈم ہو گا … میں تمام اخبارات کو دیکھ رہا ہوں ، زیادہ تر لوگ اس کے خلاف لکھ رہے ہیں ۔مجھے معلوم ہے، پھر میں کیوں اڑا ہوا ہوں ؟میں ریفرنڈم کیوں کرانا چاہ رہا ہوں ؟ مجھے یقین چاہیے کہ پوری قوم میری ا صلاحات کے تسلسل کے حق میں ہے؟ سب سے بڑی ریفارم لوکل گورنمنٹ کا قیام، اقتصادی بحالی اور Diplomatic Standing اور جو کچھ ہماری Achievements ہیں ، ان کے تسلسل کے حق میں ، مجھے یقین چاہیے تا کہ مجھے اور پوری دنیا کو یقین ہو۔ مجھ میں اس سے ذاتی طور پر خود اعتمادی آئے گی۔ایک اخلاقی بلندی ملے گی کہ میرے ساتھ پاکستانی عوام آپ سب ہیں ۔اگر ریفرنڈم ہو گیا تو معاشی فضا میں استحکام، سیاسی عدمِ ا ستحکام میں کمی اور ترقی کی فضاپیدا ہو گی۔حقیقی جمہوریت آئے گی۔اسمبلیوں میں بہتر ماحول ہو گا۔“
( یہ جنرل صاحب کی باتوں کا خلاصہ ہے، الفاظ ان کے ہی مگر بعض الفاظ کا اردو ترجمہ کر دیا گیا ہے۔)
اب ذرا دیکھئے ریفرنڈم کے لیے سوال کس اسلوب میں وضع کیا گیا ہے۔
سوال : ”مقامی حکومت کے نظام کی بقا، جمہوریت کے قیام، اصلاحات کے استحکام وتسلسل فرقہ واریت اور انتہا پسندوں کے خاتمے اور قائد اعظم کے تصور کی تکمل کے لئے، کیا آپ صدر جنرل پرویز مشرف کو آئندہ پانچ سال کے لیے صدرِ پاکستان بنانا چاہتے ہیں ؟ ہاں / نہیں
ہر مطلق العنان حکمران کی طرح جنرل مشرف بھی اپنے آپ کو ناگزیر سمجھتے ہیں اور اپنی ’اصلاحات‘کو بہت بڑے انقلابی اور فلاحی اقدامات سے تعبیر کرنے کی خوش اعتقادی کا شکار ہیں ۔ ایک تو اقتدار میں