کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 48
الجیریا میں اس سوال پر ریفرنڈم ہوا کہ وہ فرانس سے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں یا نہیں ؟… ۱۹۹۳ء میں نیوزی لینڈ میں اس سوال پر ریفرنڈم منعقد ہوا کہ انتخابات کے رائج الوقت طریقے میں تبدیلی کرنا چاہئے یا نہیں ؟ …۱۹۶۷ء میں آسٹریلیا میں قومی تشخص کی تبدیلی کے سوال پر ریفرنڈم کرایا گیا… ۱۹۸۷ء میں فلپائن اور ۱۹۹۱ء میں رومانیہ میں قومی سلامتی سے متعلق سوالات پر ریفرنڈم منعقد ہوئے۔ پاکستان میں ۱۹۶۴ء میں جنرل محمد ایوب خان نے اور ۱۹۸۴ء میں جنرل محمد ضیا ء الحق نے اپنی آمرانہ پوزیشن کو قانونی اور آئینی طور پر صدارت کے سانچے میں ڈھالنے کے لئے ریفرنڈم کروائے اور اب جنرل پرویز مشرف تقریباً و یسے ہی حالات میں خود کو صدر منتخب کروانے کے لئے ریفرنڈم کا سہارا لے رہے ہیں ۔ ریفرنڈم کی عالمی اور پاکستانی صورتِ حال سے یہ حقیقت آئینے کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ پوری دنیا میں قومی نوعیت کے مسائل پر عوامی رہنمائی حاصل کرنے کے لئے ریفرنڈم کروائے گئے جبکہ پاکستان میں تمام کے تمام ریفرنڈم قومی کے بجائے ذاتی مفاد میں یعنی ایک فردِ واحد کو صدر منتخب کروانے کے لئے منعقد کروائے گئے۔ جنرل ضیاء الحق نے اپنی صدارتی ریفرنڈم کو آئینی بنانے کے لئے ایک قدم اور بھی اٹھایا اور اپنے زیر نگرانی غیر جماعتی بنیادوں پر منتخب کروائے گئے ارکانِ اسمبلی سے آئین کے آرٹیکل ۴۱ میں ایک ذیلی دفعہ ’۷‘شامل کروائی۔ جس میں کہا گیا تھا کہ ۹ دسمبر ۱۹۸۴ء کے ریفرنڈم کے نتیجے میں جنرل محمد ضیاء الحق پاکستان کے صدر منتخب ہوگئے ہیں اور وہ آئندہ پانچ سال کے لئے بطورِ صدر کام کریں گے اور اس صورتِ حال پر آئین کے آرٹیکل ۴۳ یا کسی دوسرے آرٹیکل یا کسی بھی دیگر قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔ یہ ذیلی شق پاکستان کے آئین میں ۲/ مارچ ۱۹۸۵ء کو شامل کی گئی۔ ریفرنڈم کے متعلق یہ ذیلی شق عدلیہ کی نظر میں کیا حیثیت رکھتی تھی؟، اس کی وضاحت کے لئے دو مقدمات کا حوالہ کافی قرار دیا جاسکتا ہے۔ این ایل آر ۱۹۹۱ سول کیسزمیں ایک اعلیٰ عدالت نے مندرجہ ذیل ریمارکس دیے : ”ریفرنڈم والی آئینی ترمیم ایسی تھی جو تاریخ کے بہاؤ اور قانون کی کتب سے سی۱۳۰ طیارے کے حادثے کے ساتھ ہی محو ہوگئی۔“(صفحہ ۷۰۹ ) اسی طرح پاکستان کی سپریم کورٹ نے این ایل آر ۱۹۹۳ ایس سی جے، صفحہ ۱۵۴ پرریفرنڈم کے ذریعے صدر منتخب ہونے کے عمل کو حسب ِذیل الفاظ میں مسترد کیا ہے: ”آئینی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک نامزد شخص (یعنی جنرل محمد ضیاء الحق) کو صدر گردانا گیا۔“ عدالت ِعظمیٰ نے اس فیصلے میں ’گردانا گیا‘ کے جو الفاظ استعمال کئے ہیں ۔ صاحبانِ فکر و نظر ان الفاظ کی تہوں میں پوشیدہ معنی سے بخوبی آگاہ ہیں ۔