کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 46
جلسے کئے کہ حکومت کی نیت بالکل صاف ہے اور جنرل پرویز مشرف صدر منتخب ہونے کے لئے آئین کے مطابق پاکستان کے عوام سے رجوع کررہے ہیں جو کہ ایک عین جمہوری عمل ہے۔
اس موقعے پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کا مطالعہ دلچسپی سے خالی نہ ہوگا۔ آئین کے آرٹیکل ۴۱ میں صدر پاکستان کی انتخابی اہلیت اور صدارتی چناؤ کاطریقہ بیان کیا گیا ہے جو مختصراً یوں ہے :
٭ آرٹیکل ۴۱… ذیلی دفعہ (۱) میں کہا گیا ہے کہ صدر ہر حال میں مسلمان ہونا چاہئے،اس کی عمر ۴۵ سال سے زائد ہونی چاہئے اور لازم ہے کہ وہ قومی اسمبلی کا رکن منتخب ہونے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
٭ آرٹیکل ۴۱… ذیلی دفعہ (۳) میں کہا گیا ہے کہ صدر کو الیکٹورل کالج منتخب کرے گا جو دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی اور سینٹ) اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے ارکان پر مشتمل ہوگا۔
٭ آرٹیکل ۴۳… ذیلی دفعہ (۱) میں صراحت کی گئی ہے کہ صدر پاکستان، حکومت کی ملازمت والا نہ تو کوئی منفعت بخش عہدہ اپنے پاس رکھے گا اور نہ ہی کسی ایسی پوزیشن پر قائم رہے گا جس میں حق خدمت کے طور پر اسے معاوضہ ملتا ہو۔
٭ آرٹیکل ۴۸میں واضح کردیا گیا ہے کہ صدرِ پاکستان، وزیراعظم یا کابینہ کی ہدایات کے مطابق کام کرے گا۔
اب آئیے خود ریفرنڈم سے متعلق آئینی صورتحال کی طرف۔ آرٹیکل ۴۸ کی ذیلی دفعہ (۶) ریفرنڈم کے انعقاد سے متعلق ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی بھی وقت صدر اپنی صوابدید کے مطابق یا وزیراعظم کے مشورہ کی روشنی میں اس نتیجے پر پہنچتا ہے کہ کسی قومی اہمیت کے معاملے پر عوامی رائے کا لیا جانا ضروری ہے تو وہ مذکورہ معاملے کو ایک سوال کی صورت میں عوام کے سامنے ریفرنڈم کے ذریعے لائے گا۔ یہ سوال ایسا ہوگا جس کا جواب ’ہاں ‘ یا ’ناں ‘ میں دیا جاسکتاہو۔
آئین کی مذکورہ بالا دفعات سے صدر پاکستان کی انتخابی اہلیت اور چناؤ کا جو طے شدہ طریقہ سامنے آتا ہے، اس کے نمایاں نکات حسب ِذیل ہیں :
(۱) وہ قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کی اہلیت رکھتا ہو۔
(۲) صدر کا انتخابی حلقہ صرف اور صرف الیکٹورل کالج ہے۔
(۳) حکومت میں ملازمت اور صدارت بیک وقت اکٹھی نہیں ہوسکتیں ۔
آئین کے آرٹیکل ۶۳ میں نااہلیت کے وہ اقسام گنوائی گئی ہیں جن کی موجودگی میں کوئی شخص قومی اسمبلی کا انتخاب لڑنے کے لئے نااہل قرار پاتا ہے۔ ان اقسام کی تفصیل خاصی طویل ہے۔ اس مضمون میں صرف متعلقہ حصے نقل کئے جارہے ہیں جو حسب ِذیل ہیں :
٭ آرٹیکل ۶۳ڈی، جو شخص حکومت ِپاکستان کی ملازمت میں ہو، اور اپنے عہدے سے مفاد