کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 41
مولانا محمد عطاء اللہ حنیف رحمۃ اللہ علیہ (لاہور میں پھر فیصل آباد میں )، حضرت حافظ محمد محدث گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ ، حافظ عبداللہ بڈھیمالوی، مولانا محمدعبدہ الفلاح رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا پیر محمد یعقوب قریشی، مولانا سلطان محمود محدث رحمۃ اللہ علیہ جلالپوری، مولانا حافظ ثناء اللہ مدنی،مولانا محمد صدیق فیصل آبادی، مولانا حافظ احمداللہ بڈھیمالوی، اور مولانا حافظ عبدالعزیز علوی (موجودہ شیخ الحدیث)
جامعہ سلفیہ میں جن اساتذۂ کرام نے مختلف اوقات میں تدریس فرمائی ، ان میں سے چند مشہور علمائے کرام درج ذیل ہیں :
مولانا شریف اللہ خان، مولانا عبدالغفار حسن، مولانا محمد صادق خلیل،پروفیسر غلام احمد حریری رحمۃ اللہ علیہ ،مولانا ہدایت اللہ ندوی، مولانا علی محمد حنیف، مولانا حافظ بنیامین، حافظ عبد السلام فتح پوری، مولانا محمد حسین طور، مولانا محمد علی جانباز، مولانا عبد اللہ امجد چھتوی ، ڈاکٹر محمد سلیمان اطہر ، حافظ مسعود عالم۔
جامعہ سلفیہ کے ناظم تعلیمات درج ذیل علمائے کرام رہے :
مولانا محی الدین احمد قصوری، رحمۃ اللہ علیہ مولانا اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عبداللہ ثانوی امرتسری،مولانا حافظ اسماعیل ذبیح، حافظ محمد یحییٰ میرمحمدی، مولانا حبیب الرحمن شاہ، مولانا محمد اسحاق چیمہ،مولانا محمد صدیق فیصل آبادی۔
جامعہ سلفیہ کے مہتمم مندرجہ ذیل حضرات رہے
مولانا ابوحفص عثمانی اور مولانا محمد یٰسین ظفر (موجودہ)
جامعہ سلفیہ سے فارغ التحصیل ہونے والے علمائے کرام کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ جامعہ سلفیہ کا معادلہ مدینہ یونیورسٹی سے ہے۔ وفاق المدارس سلفیہ کا صدر دفتر بھی جامعہ سلفیہ میں قائم ہے۔
جامعہ تعلیماتِ اسلامیہ، فیصل آباد
یہ مدرسہ مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۹۷ء) نے قائم کیا۔ اس مدرسہ میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کابھی انتظام ہے۔ مولانا عبدالغفار حسن عمرپوری اس مدرسہ میں تدریسی خدمات انجام دے چکے ہیں ۔ یہ مدرسہ اب بھی کتاب و سنت کی روشنی پھیلا رہا ہے۔ حکیم عبدالرحیم اشرف مرحوم کے صاحبزادے ڈاکٹر زاہد اشرف صاحب اس مدرسہ کے ناظم ہیں ۔
ادارة العلوم الاثریہ، فیصل آباد
یہ مدرسہ مولانا عبداللہ فیصل آبادی مرحوم نے قائم کیا۔ مولانا ارشادالحق اثری اور مولانا عبدالحی انصاری اس ادارہ میں علمی وتحقیقی کام کرتے ہیں ۔ مولانا ارشادالحق اثری ایک فاضل محقق اور صاحب قلم عالم ہیں ۔ حدیث اور فقہ پر عبورہے۔ فقہ حنفی پران کی نظر بہت وسیع ہے۔ ان کے قلم سے عربی اور اردو