کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 40
ہے۔مولانا عبدالرشید ہزاروی ایک کامیاب مدرّس ہیں ۔ تدریس کا کافی تجربہ رکھتے ہیں ، کئی سال تک جامعہ تعلیم الاسلام ماموں کانجن میں تدریسی خدمات دے چکے ہیں ۔
جامعہ ابی ہریرہ، رینالہ خورد
یہ مدرسہ صرف ونحو کے امام ، استادِ پنجاب مولانا عطاء اللہ لکھوی رحمۃ اللہ علیہ کے صاحبزادے حافظ عزیز الرحمن لکھوی کے بعد ان کے برادرِ بزرگ حافظ شفیق الرحمن لکھوی کی زیر نگرانی تقریباً ۴۰ سال سے قرآن و حدیث کی تعلیم میں بھی سرگرمِ عمل ہے۔ اس مدرسہ میں تقریباً ۱۲ /اساتذہ کرام تعلیم دے رہے ہیں ۔
جامعہ سلفیہ، فیصل آباد
۴،۵ / اپریل ۱۹۵۵ء کو جمعیة اہل حدیث پاکستان کی سالانہ کانفرنس لائل پور(فیصل آباد) مولانا سید محمد اسماعیل غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۶۰ء) کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ جس میں اہل حدیث جماعت کا ایک دارالعلوم قائم کرنے کا فیصلہ ہوا۔ مولانا محمدحنیف ندوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۸۷ء) نے جامعہ سلفیہ نام تجویز کیا جو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا اور یہ بھی منظور کیا گیا کہ ’جامعہ سلفیہ‘ لائل پور (فیصل آباد) میں ہی قائم کیا جائے۔ چنانچہ ۴/اپریل ۱۹۵۵ء کو جامعہ سلفیہ کا سنگ ِبنیاد فیصل آباد کے مشہور بزرگ حکیم نور الدین مرحوم نے نصب فرمایا۔
ایک سال بعد ارکانِ جمعیة اہل حدیث پاکستان نے فیصلہ کیا کہ جب تک جامعہ سلفیہ کی عمارت تعمیر نہیں ہوجاتی، لاہور میں جامعہ سلفیہ کے درجہ تکمیل کا آغاز کیا جائے۔ چنانچہ مولانا سید محمد داؤد غزنوی نے اس کے لئے اپنے دارالعلوم ’تقویة الاسلام‘ کاایک حصہ پیش کردیا۔
چنانچہ ۱۷/ مئی ۱۹۵۶ء کو جمعیة اہل حدیث پاکستان کی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ جامعہ سلفیہ کا آغاز جلد کردینا چاہئے۔ اسی طرح ۲۱/ جون ۱۹۵۶ء کوجمعرات کے روز تقویة الاسلام کے ہال میں جامعہ سلفیہ کے درجہ تکمیل کا افتتاح ہوا۔
اس کے ساتھ ہی ۲۲/ جون ۱۹۵۶ء فیصل آباد کی جامع مسجد اہل حدیث (امین پورہ بازار) میں جامعہ سلفیہ کے ثانوی درجے کا افتتاح ہوا۔ اور اس درجہ کے لئے مولانا محمد اسحق چیمہ رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا محمد صدیق رحمۃ اللہ علیہ فیصل آباد کی خدمات حاصل کی گئیں ۔
میاں محمد باقر مرحوم نے اپنے مدرسہ خادم القرآن والحدیث جھوک دادو کے ایک استاد مولانا محمدحسین طور کی خدمات بھی درجہ ثانوی کے سپرد کردیں ۔ ۱۹۵۸ء میں جامعہ سلفیہ اپنی موجودہ عمارت میں منتقل ہوگیا۔ جامعہ سلفیہ کی مسند ِشیخ الحدیث پرجو علمائے کرام فائز رہے، ان کے اسمائے گرامی بہ ترتیب یہ ہیں :