کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 31
حافظ عبداللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم۔ جامعہ محمدیہ، اوکاڑہ جامعہ محمدیہ لکھو کے، قیام پاکستان کے بعداوکاڑہ (مغربی پنجاب) منتقل ہوگیا۔ اس مدرسہ کے نگران و مہتمم مولانا معین الدین لکھوی بن مولانا محمد علی لکھوی مدنی ہیں ۔ اس مدرسہ سے بے شمار حضرات نے تعلیم حاصل کی ہے۔ مولانا عبدالجبار کھنڈیلوی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا حافظ عبداللہ بڈھیمالوی رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا عبداللہ امجد چھتوی رحمۃ اللہ علیہ اس مدرسہ میں شیخ الحدیث کے عہدہ پر فائز رہے ہیں ۔ مدرسہ غزنویہ (تقویة الاسلام ) امرتسر اس مدرسہ کی بنیاد مولانا سید عبداللہ غزنوی (م۱۲۹۸ھ/۱۸۸۱ء) نے رکھی۔ آپ کے ساتھ دوسرے مدرّس مولانا ابوسعید محمد حسین بٹالوی (م۱۳۳۸ھ/۱۹۲۰ء) تھے۔ مولانا سید عبداللہ غزنوی کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادۂ گرامی مولانا سید عبدالجبار غزنوی (م۱۳۳۱ھ/۱۹۱۳ء) اس مدرسہ کے نگران و مہتمم مقرر ہوئے تو انہوں نے مدرسہ غزنویہ کی بجائے ’تقویة الاسلام‘ نام رکھا۔ اس مدرسہ میں وقتاً فوقتاً جن علمائے کرام نے تدریسی خدمات انجام دیں ، ان کے نام یہ ہیں : مولانا عبداللہ بن عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۰۰ھ) ، مولانا عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۳۱ھ)، مولانا سید عبدالاوّل غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۱۳ھ)، مولانا عبدالرحیم غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۴۲ھ)، مولانا محمد حسین ہزاروی، مولانا ابواسحق نیک محمد ،مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۶۳ء) اور حافظ محمد حسین امرتسری روپڑی رحمۃ اللہ علیہ (م ۱۹۵۸ء) قابل ذکر ہیں ۔ اس مدرسہ سے فارغ التحصیل ہونے والوں میں قابل ذکر علمائے کرام یہ ہیں : مولانا حافظ عبداللہ روپڑی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۶۴ء)، مولانا حافظ محمد محدث گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۸۵ء)، مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۶۸ء) اور مولانا فقیر اللہ مدراسی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۲۳ء) مدرسہ تقویة الاسلام، لاہور مولانا سید عبدالجبار غزنوی رحمۃ اللہ علیہ کے انتقال ۱۹۱۳ء کے بعد مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ تقویة الاسلام امرتسر کے ناظم مقرر ہوئے اور قیامِ پاکستان ۱۹۴۷ء تک آپ دارلعلوم تقویة الاسلام کا انتظام و انصرام بڑے احسن طریقے سے چلاتے رہے۔ ۱۹۴۷ء میں مولانا سید محمد داؤد غزنوی رحمۃ اللہ علیہ امرتسر سے ہجرت کرکے لاہور تشریف لے آئے اور شیش محل روڈ لاہور پر تقویة الاسلام کا دوبارہ اجرا کیا۔ یہ مدرسہ اب بھی کتاب و سنت کی شمع کو روشن کئے ہوئے ہے۔ ۱۹۶۳ء تک مولاناغزنوی مرحوم اس کے ناظم رہے اور ان کے انتقال کے