کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 28
ضلع اعظم گڑھ کے اہل حدیث مدارس
اعظم گڑھ صوبہ یو پی (اتر پردیش) کا ایک مشہور شہر ہے، اس کو ضلع کی حیثیت حاصل ہے۔ اس ضلع میں بڑے بڑے نامور علمائے کرام پیدا ہوئے۔ بقولِ اقبال سہیل:
اس خطہ اعظم گڑھ پہ مگر فیضانِ تجلی ہے یکسر
جو ذرّہ یہاں سے اُٹھتا ہے وہ نیر اعظم ہوتا ہے !
مولانا شاہ ابواسحق بھیروی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۲۳۴ھ)، مولانا حفیظ اللہ ہندوی رحمۃ اللہ علیہ (م ۱۳۶۴ھ)، مولانا سلامت اللہ جے راجپوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۲۲ھ)، علامہ شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۳۲ھ)، مولانا عبدالرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (م ۱۳۵۳ھ)، مولانا عبدالسلام مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۴۲ھ)، مولانا فیض اللہ مؤی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۱۶ھ)، مولانا ابوالمکارم محمد علی مؤی (م۱۳۵۱ھ)، مولانا محمد فاروق چڑیا کوٹی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۲۷ھ)، مولانا نذیر احمد دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۸۵ھ) اور مولانا قاضی اطہر مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۴۱۶ھ) کا تعلق ضلع اعظم گڑھ سے تھا۔
اعظم گڑھ اور اس کے گرد و نواح میں اہل حدیث کے جو مدارس تھے، اس کی تفصیل درج ذیل ہے:
دارالحدیث، اعظم گڑھ
یہ مدرسہ مولانا فیض اللہ مؤی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۱۶ھ) نے قائم کیا تھا۔ آپ کے ساتھ دوسرے مدرّس مولانا محمد شکراللہ رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۱۵ھ) تھے۔ اس مدرسہ سے جونامور علما فارغ ہوئے، ان کے نام یہ ہیں :
ملا حسام الدین مؤی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۱۰ھ)، مولانا عبدالغفور رانا پوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۰۰ھ)، مولانا حافظ عبدالرحیم مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۲۰ھ)، مولانا خدا بخش اعظم گڑھی رحمۃ اللہ علیہ (۱۳۳۳ھ) اور مولانا ابوالمعالی محمدعلی مؤی (م۱۳۵۳ھ)
مدرسہ دارالسنة، اعظم گڑھ
یہ مدرسہ مولانا سلامت اللہ جے راجپوری (م۱۳۲۲ھ) نے قائم کیا تھا۔ مولانا سلامت اللہ علمائے اَعلام سے تھے۔ شیخ الکل مولانا سید محمد نذیرحسین محدث دہلوی (م۱۳۲۰ھ) کے تلمیذ ِخاص تھے۔ اعظم گڑھ کے علاوہ مختلف اہل حدیث مدارس مثلاً بنارس، جونپور، غازی پور اور گونڈہ میں تدریس فرماتے رہے۔ محی السنہ نواب سید صدیق حسن خاں (م۱۳۰۷ھ) کے عہد میں بھوپال میں دینی مدارس کے افسر اعلیٰ بھی رہے۔ شمس العلما مولانا حفیظ اللہ ندوی رحمۃ اللہ علیہ پرنسپل ندوة العلما، لکھنوٴ اسی مدرسہ کے فارغ التحصیل تھے۔
مدرسہٴ مبارکپور
یہ مدرسہ مولانا حافظ عبدالرحیم مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۲۰ھ) نے قائم کیا تھا۔ آپ کے زمانہ میں علاقہ