کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 25
جامعہ سلفیہ، بنارس اس وقت ہندوستان میں اہل حدیث مدارس میں اس مدرسہ کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔اس مدرسہ کے پہلے شیخ الحدیث مولانا نذیراحمد دہلوی رحمانی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ جو املو ضلع اعظم گڑھ کے باسی تھے اور عراقی خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ۱۹۶۵ء/۱۳۱۵ھ میں انتقال کیا۔ مولانا نذیراحمد رحمانی کے بعد مولانا عبدالواحد رحمانی مرحوم بھی اس مدرسہ کے صدر مدرّس رہے۔ ڈاکٹر مقتدیٰ حسن ازہری جنہوں نے مولانا قاضی محمد سلیمان منصور پوری رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۳۰ء/۱۳۴۹ھ) کی مشہور زمانہ کتاب ’رحمة للعالمین ‘ کا عربی میں ترجمہ کیا ہے اور اس کے علاوہ مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمۃ اللہ علیہ (م ۱۹۶۸ء/۱۳۸۷ھ) کی چار کتابوں … مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ، تحریک آزادیٴ فکر اور شاہ ولی اللہ کی تجدیدی مساعی، زیارة القبور اور اسلامی حکومت کے ضروری اجزا … کا بھی عربی میں ترجمہ کیا ہے، اس جامعہ کے وکیل (نائب مہتمم)ہیں ۔ جامعہ سلفیہ بنارس کا اپنا پریس ہے۔ اس وقت تک تقریباً دو سو سے زیادہ عربی اور اُردو میں کتابیں شائع کرچکا ہے اور اس کے دو ماہوار علمی رسالے ماہنامہ’محدث‘ بنارس اردو میں اور عربی میں ’صوت الامہ‘ شائع ہوتا ہے۔ مولانا صفی الرحمن مبارکپوری مصنف ’الرحیق المختوم‘ اس مدرسہ میں مدرّس رہے ہیں ۔ مولانا محمد مستقیم سلفی مصنف ’جماعت ِاہل حدیث کی تصنیفی خدمات‘ اسی مدرسہ میں حدیث کے استاد ہیں ۔ جامعہ سلفیہ بنارس نے اس وقت ہندوستان میں دارالعلوم ندوة العلما، لکھنوٴ، اور دارالعلوم دیوبند کی برابری کا مقام حاصل کرلیا ہے۔ مدرسہ دارالکتاب والسنة، دہلی یہ مدرسہ مولانا عبدالوہاب ملتانی (م۱۳۵۱ھ/۱۹۳۲ء)نے صدر بازار، دہلی میں قائم کیا تھا اور یہ مدرسہ اب تک کتاب و سنت کی شمع روشن کئے ہوئے ہے۔ اس مدرسہ کے شیخ الحدیث مولانا عبدالوہاب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ تھے۔ اس مدرسہ سے جلیل القدر علما مستفیض ہوئے مثلاً مولانا عبدالستار دہلوی، خطیب ِہند مولانا محمد جونا گڑھی رحمۃ اللہ علیہ ایڈیٹر اخبارِ محمدی دہلی، اور مولانا محمدسورتی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم۔ مدرسہ چشمہ رحمت، غازی پور یہ مدرسہ مولانا رحمت اللہ فرنگی محلّی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۰۵ھ/۱۸۸۸ء) نے قائم کیا تھا۔ مولانا رحمت اللہ، حنفی المسلک تھے۔ مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تعلیم کا آغاز اس مدرسہ سے کیا تھا اور اس مدرسہ میں